مظفرآباد(پی آئی ڈی)27نومبر 2020 وفاقی وزارت موسمیاتی تبدیلی،یونیسف اور لوکل گورنمنٹ کے زیر اہتمام دو روزہ واٹر اینڈ سینی ٹیشن اور کلین گرین انڈیکس کے حوالہ سے منعقدہ ورکشاپ اختتام پذیر۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ترقیات) ڈاکٹر سید آصف حسین نے کہا کہ واٹر اینڈ سینی ٹیشن سیکٹر کی سالانہ بنیادوں پر چھ سے سات ارب روپے کی ضرورت ہے۔ SGD,s ٹارگٹس کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے قلیل المدت اور طویل المدت پلاننگ کرتے ہوئے منصوبہ جات بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم وزارت موسمیاتی تبدیلی اور وزارت منصوبہ بندی و ترقیات کے شکر گزار ہیں کہ وہ ن واٹر اینڈ سینی ٹیشن سیکٹر کی بہتری اور بحالی کے لیے فنڈنگ فراہم کر رہے ہیں۔ پانی اور سینی ٹیشن کی فراہمی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد جو ورکنگ ہونی چاہیے تھی ووہ بدقسمتی سے اس لیول کی نہیں ہو سکی جس کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موثر لوکل باڈیز نظام کے ذریعہ سے ہی بنیادی عوامی ضروریات کو احسن طریقے سے پورا کیا جا سکتا ہے، حکومت آزادکشمیر نے گزشتہ چار سال میں لوکل گورنمنٹ کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔ ڈاکٹر سید آصف حسین نے کہا کہ اگر شہروں کے ایڈمنسٹریٹرز اور میئر موثر طریقے سے کام کر رہے ہیں تو وہاں پر سینی ٹیشن کے مسائل کم ہیں۔ واٹر اینڈ سینی ٹیشن سیکٹر کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ موثر لوکل باڈیز موجود ہوں۔ انہوں نے کہا کہ گراؤنڈ واٹر کو ریگولیٹ کرنا بھی ضروری ہے لیکن لوگوں کی بنیادی ضروریات کے لیے متبادل ذرائع پر بھی کام کرنا ہو گا۔قبل ازیں ڈونرز فند ڈ واٹر اینڈ سینی ٹیشن کے کامیاب پروگراموں پر لوکل گورنمنٹ نے عملدرآمد کروایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بروقت اور درست ڈیٹا کی فراہمی بھی پلاننگ کے لیے بہت ضروری ہے۔ آزادکشمیر میں سینی ٹیشن میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے لیکن ساتھ ہی اس کے متعلقہ چیلنجز بھی سامنے آرہے ہیں۔ ورکشاپ میں نیشنل پروگرام منیجر وزارت موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر صائمہ شفیق،سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اعجاز احمد خان،ڈائریکٹر جنرل لوکل گورنمنٹ ظہیر گردیزی،ڈائریکٹر جنرل ماحولیات عدنان خورشید،ڈپٹی ڈائریکٹراطلاعات محمد بشیر مرزا،ڈائر یکٹر پنجاب لوکل گورنمنٹ اتھارٹی نجیب اسلم، فوکل پرسن واش بابر منہاس، نمائندہ یونیسف نیاز اللہ خان سمیت دیگر بھی موجود تھے۔