باغ سابق وزیر صحت سردار قمرالزمان خان نے کہا ہے عمران خان کے آس پاس ابن الوقت،نا تجربہ کار اور تمام کے تمام چور ڈاکو ہیں البتہ پاکستان میں بازار انہوں نے کھلے رکھے ہوئے ہیں جو بہتر اقدام ہے, آزاد کشمیر حکومت نے کرونا کے 45,کروڑ پہلے اور 57کروڑ ابھی بجٹ سے کھا گئے ہیں, فاروق حیدر اگر فئیر ہے تو ایک حاضر سروس بریگیڈئیر کو احتساب بیورو میں لگائے اور صرف 8,وزراء کا ریفرنس احتساب بیورو کو بھیجیں اگر 2,ماہ میں 30,ارب وصول نہ ہوئے تو میری گردن حاضر ہے, وزیراعظم کا کام خواب دیکھنا, رونا یا ہسنا نہیں, بلکے حقیقت کی دنیا میں آؤ, پولیس سے پالیسی سے کام چلے گا, حکومت فوری 6,کروڑ کے ماسک اور 6,کروڑ کے سینیٹائیزر خرید کر عوام کو مہیا کرے, 5,روپے والا ماسک 30 روپے میں فروخت ہونا حکومت کے لمحہ فکریہ ہے, ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا, اس موقع پر انکے ہمراہ چئیرمین پی وائی او سردار ضیاءالقمر, مجید ایڈووکیٹ, خورشید کشمیری, فاروق شاہ, زاہد عباسی, نسیم شاہ, چچا امتیاز, یسین بغدادی, ڈاکٹر ریاض عباسی, اعجاز بیگ, چوہدری عابد اور دیگر بھی موجود تھے سردار قمرالزمان نے کہا کہ حکومت نے کورونا وائرس کے خلاف پالیسی غریب کو مد نظر رکھ کر نہیں بنائی۔ غریب محنت کش کا چھوٹا کاروبار کورونا وباء کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔سکولز بند رہنے سے بچوں کو زیادہ محفو ظ رکھا جا سکتا ہے۔تمام چھوٹے کاروبارجس سے روزانہ کی بنیاد پر گزر بسر ممکن ہے حکومت اس کا بندوبست کیے بغیر اس کے کاروبار کو بند نہ کرے۔ درزی، حجام، بوٹ پالش والا، ریڑی بان، اور کھوکھے والا، ورکشاپ مکینک سمیت ایسے چھوٹے کاروبار سے کورونا پھیلنے کا کہیں بھی اندیشہ نہیں ہے۔ ان کو بند کرنا اور لوگوں کی انتہائی ضرورت گرم کپڑوں اور جوتوں کے بازار بند کرنا لوگوں کو شدید سردی میں بیمار کرنے اور مارنے کے مترادف ہے۔ اس شدید سردی میں یہ بنیادی ضروریات ہیں۔ حکومت غریب عوام کی قاتل ہے۔ ان غیر متوازن فیصلوں سے نا صرف غریب سے نوالہ چھینا بلکہ صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے۔ حکومت کورونا بجٹ میں سے 13کروڑ روپے کہ وینٹی لیٹر، ماسک اور سینی ٹائزر کے لیے مختص کریں تو کورونا وائرس کے تدارک کو ممکن اور شہریوں کی زندگی کو آسان بنایا جا سکتا ہے۔ حکومت کا کورونا کے لیے مختص کیا گیا 70کروڑ کا بجٹ کہیں نظر نہیں آ رہا۔ کورونا کا بجٹ کرپشن کی نظر ہو رہا ہے۔ موجودہ حکومت نے ہر شعبے سے لوٹ مار کی نئی تاریخ رقم کی۔ ایک حاضر سروس بریگیڈیئر احتساب بیورو کا چیئرمین بنایا جائے تو 8وزراء کا ریفرنس بھیجنے پر دو ماہ کے اندر تیس ارب روپے کی وصولی ہو سکتی ہے۔حکومت نے بے جا جرمانیں شہر میں بند نہ کیے تو خود بازار آجاوں گا پھر بتاوں گا کہ انتظامیہ اورع حکومت کیسے سفید پوش طبقے کو تنگ کرتی ہے۔مجھے راست اقدام کے لیے انتظامیہ مجبور نہ کرے۔21نومبر کے جلسہ میں پندرہ ہزار ماسک تقسیم کر کے حکومت اور انتظامیہ کو ترغیب دی کہ وہ ایسا کریں مگر ان لوگوں میں اتنی صلاحیت ہی نہیں کہ کام کرسکیں۔ نوید قتل کیس حکومت اور تحقیقاتی اداروں کے لیے سوالیہ نشان ہے۔ ایک ہی مقام پر پے در پے دوسرا قتل سوالات اٹھا رہا ہے۔ بوڑھے والدین کے سہارے چھینے جا رہے ہیں۔ تحقیق کیے بغیر اس کو خود کشی ڈکلیئر نہ کیا جائے