آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس سپیکر شاہ غلام قادر کی زیر صدارت منگل کو شروع ہوا۔ جس میں سابق وزیر ہائیر ایجوکیشن محمد مطلوب انقلابی اور سابق سپیکر سردار غلام صادق کی سیاسی و پارلیمانی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ اسمبلی میں 2016 سے لیکر آج تک پہلے خالد ابراہیم صاحب چلے گئے بڑے قد کاٹھ کے پارلیمنٹیرین تھے۔ سردار خان بہادربھی چلے گئے، مطلوب انقلابی کے ساتھ کافی وقت گزارا۔ 2011سے 2016 تک۔ کل ان کا بہت بڑا جنازہ تھا۔ ان کی پارٹی اور نظریات سے گہری وابستگی تھی۔ انہوں نے سیاسی زندگی میں صرف دوست بنائے دشمن نہیں بنایا۔ ان کے ساتھ تعلق گہری دوستی میں بدل گیا۔ محفل کی جان ہوتے تھے اور بڑے ہنس مکھ تھے۔ میں جب کرونا کا شکار ہوا تو پہلے سردارفاروق طاہر اور پھرمطلوب انقلابی میرے ہسپتال کی وارڈ میں آئے۔پھر جب انقلابی صاحب بیمارہوئے میں بھی ان کی وارڈ میں گیا۔ ان کے ساتھ اپنائیت تھی ان کی رحلت کا بڑا دکھ ہے۔ اللہ کا ایک نظام ہے ان کا چلے جانا بڑے تکلیف کا عمل ہے۔ آئینی اصلاحات کے حوالے سے چوہدری لطیف اکبر کے بعد انقلابی صاحب کمیٹی کے چیئرمین بنے ان کی قیادت میں بڑا کام ہوا۔ تمام پارٹیوں نے رپورٹ پر اتفاق بھی کیا۔ انتخابی اصلاحات اور محکمہ کو بہتر بنانے کے لیے انہوں نے بڑے اخلاص کے ساتھ کام کیا۔ ان کو قلیل عرصہ ملا مگر انہوں نے بڑی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔ اللہ تعالیٰ ان کی بخشش کرے۔ سردار غلام صادق بڑے سینئر پارلیمنٹیرین تھے ان کے ساتھ بہت اچھا وقت گزرا۔ مجھے چوتھی بار اسمبلی کا ممبر بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔ دوبار حکومت اور دو بار اپوزیشن میں رہا۔ غلام صادق ٹھنڈے مزاج کے حامل تھے۔ جمہوریت اور اسمبلی کو مضبوط بنانے میں بڑا کردار ادا کیا۔ اپنی پارٹی میں ان کی ممتاز حیثیت تھی۔ ہم ان کے خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند کرے۔ وزیر زراعت چوہدری مسعود خالد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مطلوب انقلابی ہمارے ہم عصر تھے۔ ایک ہی کمرے میں رہائش پذیر بھی رے۔ سچے دانشور اور عاجر بندے تھے زندگی کو بہت سوچ سمجھ کر گزارا۔ سیاست کو پیشہ کے طور پر اپنایا اور اللہ نے انہیں کامیابی بھی دی۔ مطلوب کی موت کا یقین نہیں آتا۔ غلام صادق پیپلزپارٹی کی سیاست میں تھے۔ ہم سب نے اس دنیا کو چھوڑ کر جانا ہے۔ دونوں مرحومین نے مشکل حالات میں پیپلزپارٹی کی سیاست کی۔ بہت ماریں کھائیں سب کچھ قربان کیا لیکن اپنے نظریاتی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے۔ ملک پاکستان اللہ تعالی کی ”عطا“ ہے۔ مرحومین بیدار مغز لوگ تھے ذہین اور فطین لوگ تھے۔ ملک و قوم کا اثاثہ تھے کسی برادری، علاقہ یا فرقہ کے اثاثہ نہ تھے۔ مشکل سے مشکل وقت میں بھی مطلوب انقلابی کو رنجیدہ نہیں دیکھا جبکہ سرادر غلام صادق کی آواز ہمیشہ لوگوں کے لیے نمایاں رہی۔ دونوں کی مغفرت کے لیے دعاگو ہیں ان کی موت ریاست کے لیے بھی نقصان ہے۔ یہ قومی ہیرے تھے اللہ ان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔ مرحومین کے خاندانوں کی مالی معاونت کے لیے بھی اسمبلی کی سطح سے کچھ نہ کچھ ہونا چاہیے۔ وزیر جیل خانہ جات چوہدری محمد اسحاق نے نے کہا کہ مطلوب انقلابی بہت خوبصورت تھے صبر کا پہاڑ تھے سخت تنقید پر بھی کبھی غصہ میں نہیں آئے۔ بڑے حاضر جواب تھے۔ بڑی برداشت رکھتے تھے۔ سخت سے سخت بات نرم لہجے میں کرتے تھے۔ ان کے جنازے سے بھی پتہ چلا کہ لو گ ان سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ دو کارکن ان کے غم میں چل بسے۔ کسی کارکن کو لیڈر کی جدائی میں ہارٹ اٹیک ہونابہت بڑا واقعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا کرے۔ غلام صادق بھی ہم سے بڑی محبت کرتے تھے۔ ان کے چہرے پر کم غصہ دیکھا۔بڑے مدبر تھے۔ دونوں مرحومین ریاست کا اثاثہ تھے جنہوں نے اچھی روایات چھوڑی ہیں۔ وزیر سماجی بہبود و انڈسٹریز محترمہ نورین عارف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مطلوب انقلابی بڑے خوش مزاج، خوش گفتار اور بہت مسکرانے والی شخصیت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں کووڈ 19 سے بچایا مگر موت نے پھر بھی نہ چھوڑا۔ میں نے ہر بندے سے ان کی تعریف سنی۔ غلام صادق بھی ایک اچھے انسان اور اچھے سیاسی کارکن تھے۔ ان کے چلے جانے سے ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند کرے۔ وزیر تعلیم سکولز بیرسٹر افتخار گیلانی نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں مرحومین پیارے دوست تھے ان کے انتقال کی وجہ سے نہ صرف اسمبلی بلکہ پورے آزادکشمیر میں بہت دکھ ہے۔ مطلوب انقلابی بہت اچھے اور قریبی دوست تھے۔ ممبر اسمبلی اور ممبر کشمیر کونسل رہے۔ انتہائی خوش اخلاق، انتہائی سمجھدار تھے۔ گذشتہ اسمبلی میں ہم نے انہیں ایک بہت اچھا پارلیمنٹیرین پایا۔ نیلم سے برنالہ تک لوگ ان کے جنازے میں شریک ہوئے۔ ان کاالوداعی سفراور استقبالیہ مثالی تھا۔ جلسے جلوس کی طرح لوگوں کو کھڑے دیکھا۔ ان کی جدائی ممیں دھاڑے مارتے ہوئے لوگوں کو دیکھا۔ سیلف میڈ آدمی تھے۔ انہوں نے لوگوں کے دل جیتے۔ بڑے فخر کی بات ہے ایسی شخصیات ہماری اسمبلی کا حصہ رہی ہیں۔ ہم ان کی مغفرت کے لیے دعا گو ہیں اللہ تعالیٰ ان کے اہلخانہ کو اس صدمے سے نکلنے کی ہمت دے۔ اسی طرح سردار غلام صادق بہت نفیس آدمی تھے۔ ان کو کبھی غصے میں آتے ہوئے نہیں دیکھا۔ غیر پارلیمانی بات کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ ایک بار انہوں نے اسمبلی کے تقدس کے لیے اپوزیشن کے ساتھ واک آوٹ بھی کیا۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے۔وزیر قانون و پارلیمانی امور سردار فاروق احمد طاہر نے کہا کہ ہر ذی روح نے موت کا مزہ چکھنا ہے۔ انسان چلا جاتا ہے اس کی یادیں موجودرہتی ہیں۔ مطلوب انقلابی سے بحیثیت ممبر کشمیرکونسل پہلے تعارف ہوا۔ ان کے ساتھ ملاقاتوں کی یادیں ابھی تک تازہ ہیں۔ پچھلی اسمبلی میں انہوں نے بڑی محبت کے ساتھ ہمارے حلقہ کے مسائل کو بھی سنا۔ انہوں نے لوگوں کی بڑی خدمت کی۔ انہوں نے طویل سیاسی جدوجہد کی۔ سرادر غلام صادق ہماری اسمبلی کے نویں سپیکر تھے۔ بلدیاتی سسٹم میں ہم اکٹھے رہے تب سے ہی ان کو جانتا ہوں۔ بطور ایڈوائزر کشمیر کونسل بھی انہوں نے وقت گزارا۔لوگوں کے مسائل کو حل کرتے رہے۔ ضمنی انتخابات کے بعد میں اس اسمبلی میں آیا تو یہاں اپوزیشن بڑی مضبوط تھی ہمارے سخت احتجاج کے باوجود بڑی خندہ پیشانی سے اس ایوان کو چلایا۔ سردار غلام صادق کی یادیں قائم رہیں گی۔ دعا ہے دونو ں شخصیات کی اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے۔