راولاکوٹ( وائس آف کشمیر نیوز)پاکستان میڈیکل اینڈ دینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی)نے آزاد کشمیر حکومت کو پونچھ میڈیکل کا لج راولاکوٹ کے لیے فنڈز نا ہونے پر کا لج کے اخراجات خود برداشت کرنےپر خط لکھ دیا اور اس خط میں تجویز پیش کی ہے کہ اگر کشمیر حکومت یہ اخراجات برداشت نہیں کر سکتی تو پونچھ میڈیکل کالج ختم کر دیا جائے ۔آزاد کشمیرکی 80لاکھ آبادی کو میرپور اور مظفرآباد دو کالجز ہی کافی ہیں یہ خط سیکرٹری صحت آزاد کشمیر کو اُس وقت بھیجا گیا ہے جب دوسری طرف حکومت پاکستان نے آزاد کشمیر میں بنیادی تعلیم کے فروغ کے لیے آزاد کشمیر کے لیے تین ارب روپے سے زاہد کی گرانٹ کا اعلان کیا ہے لیکن دوسری طرف تین میڈیکل کالجز کے لیے 30کروڑ روپے کی گرانٹ کم کر کے 10کروڑ کر رکھی ہے پونچھ میڈیکل کالج راولاکوٹ حالیہ امتحان میں پاکستان بھر کے تمام کالجز کے نتائج پر سبقت لیا تھا اس شاندار کارکردگی کے باوجود اس میڈیکل
کالج کے لیے راجا فاروق حیدر کی حکومت پونچھ کے اپنے وزیرصحت ڈاکٹر نجیب نقی کے ہونے کے باوجود چار سالوں سے پی سی ون تک منظور نہیں کر وا سکی قابل ذکر بات یہ ہے کہ آزاد کشمیر میں میڈیکل کالج بنانے سب سے پہلے مشرف دور میں راولاکوٹ سے تحریک چلی اگر اس وقت کے وزیراعظم سکند ر حیات اور مسلم کانفرس کی لیڈر شپ نے اس کی مخالفت کی حکومت کی اپنی بنائی موزونیت کمیٹی نے بھی راولاکوٹ میں کالج بنانے کی تجویز دی جس پر آخر کار یعقوب خان نے اپنے دورصدارت میں غلام صادق خان مرحوم کے تعاون سے نہ صرف راولاکوٹ میڈیکل کالج بنوایا بلکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت
نے دو مزید کالجز بھی دیے لیکن چار سالوں میں ن لیگ کی حکومت راولاکوٹ میڈیکل کالج کو نارامل میزانیہ پر نہ لا سکی اب انٹری ٹیسٹ کا بھی پونچھ میڈیکل کالج سے مرکز ختم کردیاگیا ۔نئے داخلہ لینے والے طلبہ وطالبات کومظفرآباد جا کر انٹری ٹیسٹ دینا پڑے اس وقت پونچھ میڈیکل کالج میں بھارتی مقبوضہ کشمیر اور شمالی کشمیر (جی بی )سمیت آزاد کشمیر کے سو طلباوطالبات زیر تعلیم ہیں (PM DC) کی طرف سے بھیجے جانے والے خط پروزیرصحت نجیب نقی وزیراعظم راجا فاروق حیدر سے مشاورت کریں گے واضح رہے کہ آزاد کشمیر کے سب سے بڑے عینی عہدے پر فائز صدر مسعود احمد خان کا تعلق نا صر ف
راولاکوٹ سے ہے بلکہ وہ میڈیکل کالجز کے چانسلر بھی ہیں اور راولاکوٹ سے منتحب ممبر اسمبلی حسن ابراہیم کے دوست امین گنڈا پور وزیرامورکشمیر اور حسن ابراہیم کے ماموں عمر ایوب وفاقی وزیر اور چچی نورین ابراہیم پاکستان کے قومی اسمبلی کی ممبر ہیں لیکن کوئی اثر ورسوخ بھی اس کالج کے ختم ہونے کے لیے اسلام آباد کے فیصلہ پر رکاوٹ کے طور پر سامنے نہیں آ سکا ۔