عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اقوام متحدہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوستان کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائیں اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق انھیں اپنے مستقل فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے۔پاکستان کی حکومت اور سیاستدان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کے نازک موڑ پر اتحاد یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیر پر ایک جامع اور ٹھوس پالیسی مرتب کریں۔آزاد کشمیر حکومت، حریت کانفرنس اور کشمیر ڈائسپورہ پر مشتمل ایک نظام واضح کر کے ان کے کردار کا تعین کیا جائے کیونکہ مسئلہ کشمیر کے بنیادی فریق کشمیری عوام ہیں اور دنیا کے اندر مدعی اور متاثرہ فریق کی آواز کو زیادہ سنا جاتا ہے ان خیالات کا اظہار مقررین نے جموں وکشمیر تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل کے زیر اہتمام عالمی ہفتہ انسانی حقوق کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے ” مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں کشمیری ڈائسپورہ کا کردار ” کے
موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سیمینار کی صدارت تحریک حق خودارادیت کے چئیرمین راجہ نجابت حسین نے کی جبکی سیمینار سے ممبر قومی اسمبلی وچئیرمین کامن ویلتھ گروپ شاندانہ گلزار خان، ممتاز سفارتکار ایمبسڈر صلاح الدین چوہدری، ایمبسڈر عبدالباسط، کشمیر میڈیا سروس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شیخ تجمل السلام، ممبر قومی اسمبلی / ممبر کشمیر کمیٹی محترمہ نورین فاروق ابراہیم، سابق ایم پی اے شوکت محمود بسرا، ڈائریکٹر جنرل جموں وکشمیر لبریشن سیل فدا حسین کیانی، ممبر کشمیر کونسل یونس میر، سابق ڈپٹی سپیکر شاہین کوثر ڈار، یوتھ پارلیمنٹ آف پاکستان کے صدر عبدالرحمن
قریشی، پی ٹی آئی ویلفیئر ونگ کے سیکرٹری سردار رحمان خان، شائستہ چوہدری ایڈووکیٹ، یوتھ پارلیمنٹ کے فیصل جمشید خان نے خطاب کیا مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام نے بے پناہ قربانیاں دے کر اپنی تحریک کو فیصلہ کن مراحل میں داخل کر دیا ہے۔ہندوستان 5 اگست 2019 کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیر میں تسلسل کے ساتھ غیر آئینی اقدامات کر رہا ہے،مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق نام کی کوئی چیر نہیں ہے، مقبوضہ جموں وکشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کے لئے ہندؤں کو آباد کیا جا رہا ہے اور لاکھوں کی تعداد میں اسٹیٹ سبجیکٹ جاری کر رہا ہے جو اقوام متحدہ کے چارٹر کی
صریحاً خلاف ورزی ہے