اسلام آباد:وزیر اعظم  نے کہا ہے کہ این آراواورکرپشن کےسوا حکومت اپوزیشن سےبات کرنے کے لیے تیارہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے  کہا کہ استعفی دینا اپوزیشن کا حق ہے۔ اگر اپوزیشن نے استعفے دیئے تو حکومت خالی ہونے والی نشستوں پر ضمنی انتخابات کروادے گی۔ ہوسکتاہےکچھ ملک اپوزیشن کےپیچھے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں این آر او نہیں دوں گا یہ ملک کے ساتھ غداری ہوگی۔ جنرل مشرف نے نوازشریف اور زرداری کو این آراودے کر ملک کے ساتھ بڑی غداری کی تھی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پارلیمانی ڈیموکریسی کیسے چلے گی جب قیادت ہی پر کرپشن کے الزامات ہیں۔ اپوزیشن کا مطالبہ صرف نیب کو ختم کرناہے۔ اگر میں آج یہ کردوں یہ تمام تحریکیں ختم کردیں گے۔ لیکن میں ایسا بالکل نہیں کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ سول ملٹری تعلقات اس وقت ملک میں بہترین سطح پر ہے۔ تمام ادارے ایک پیج پر ہیں۔ کورونا وائرس کے باعث بلدیاتی انتخابات میں تاخیر ہورہی ہے ۔ آئندہ سال اپریل میں یابعد میں بہرحال ہم بلدیاتی انتخابات کرادیں گے۔

کورونا سے متعلق صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن عوام کی جانوں سے کھیل رہی ہے۔ کورونا تیزی سے بڑھ رہاہے سب کو سوچنا چاہئے۔ امریکا میں تین ہزار اموات روزانہ ہورہی ہیں۔ انگلینڈ،اٹلی میں لاک ڈاؤن ہے۔ ہم اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی پرہی پہلے مرحلے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں ہم لاک ڈاؤن کرکے پورا ملک بند نہیں کرسکتے۔

اسرائیل کو تسلیم کرنے کا دباؤ نہیں

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے مجھ پر کوئی دباؤنہیں ڈالاگیا  سارے یہ بات سمجھ سکتے ہیں کہ مجھ پر دباؤنہیں ڈالا جاسکتا۔ یہ جمہوریت ہے ایسا کوئی دباؤ نہیں ہوسکتا۔

’’حکومت میں آتے ہیں آئی ایم ایف نہ جانا غلطی تھی‘‘

سینیئر صحافیوں سے گفتگو میں وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ اقتدارمیں آنے کے بعد ہم سے بڑی غلطی آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کی ہوئی۔ ہمیں فوری طور پر آئی ایم ایف کے پاس جاناچاہئے تھا جوہم نہیں گئے۔ پاور سیکٹر،پی آئی اے ، اسٹیل ملز سمیت پبلک سیکٹر میں ہمیں فوری اصلاحات کرنی چاہئے تھیں ہم نے دیر کردی۔ فوری اصلاحات نہ کرنے سے ملک کو نقصان ہوا۔

کلین انرجی کے منصوبے

عمران خان نے بتایا کہ ہم نے طویل المیعاد منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔ پانی کے ذخیر ے نہیں تھے ،پچاس سال بعد مہمند اوربھاشاڈیم بنارہے ہیں۔ماحول کو صاف کررہے ہیں یورو فائیو لے کر آرہے ہیں۔کلین انرجی، ماڈل سٹی بنارہے ہیں۔

تعلیمی پالیسی دینی مدارس کے لیے بھی ہے

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام تعلیمی ادارے بند کئے ہیں دینی مدارس کے لئے بھی یہی پالیسی ہے۔ اگردینی مدارس کھلے ہیں تومیں اسے چیک کروں گا کہ ایسا کیسے ہورہاہے۔