مظفرآباد ( ویب ڈیسک) وزیر اعظم آزادجموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس آئینی ترمیم کے بعد ججز کی تقرریوں کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ موجود ہ حکومت نے ججز کی تعداد بڑھائی۔ ججز کی تقرریوں اور فراغت میں حکومت آزادکشمیر کا نہ کوئی کردار ہے نہ تھا۔نظام انصاف کے لیے ضروری وسائل فراہم کرنے کے حوالہ سے حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کررہی ہے۔وزیر اعظم آزادکشمیر نے کہا کہ حکومت پاکستان نے گندم کی قیمت میں اضافہ کیا اور جو ہمارے نئے فنانشل اگریمنٹ کے تحت 3.64وفاقی محصولات ٹیکسز میں حصہ بنتا تھا وہ ہمیں پورا ادا نہیں کیا گیا اور اس کے 15ارب روپے کم ادا کیے گئے جس کے باعث نہ صرف آٹا میں دی جانے والی سبسڈ ی اور بلکہ دیگر معاملات میں بھی حکومت کو مسائل کا سامنا تھا۔ہم پوری کوشش کریں گے کہ آٹا کی قیمت کو کم کیا جائے۔ چونکہ پاکستان میں مہنگائی بہت زیادہ ہے اورجس کے باعث تمام اشیاء ضروریہ کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں۔ حکومت آزادکشمیر نے اربوں روپے سبسٹڈی کی مد میں دیے
۔پہلے گندم کی ڈیمانڈ کم تھی اور سرکاری آٹا زیادہ فروخت نہیں ہوتا تھا جس کے باعث جو گندم خریدی گئی تھی اس سے دوگنی گندم بھی حکومت نے سبسڈائز ریٹ پر حکومت نے خریدی لیکن چونکہ پاکستان میں آٹا کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا اور آزادکشمیر میں آٹا کی قیمت کم تھی اسکے باعث طلب اور رسدمیں بہت بڑا فرق آ گیا۔ اب بھی آزادکشمیر میں پاکستان کی نسبت آٹا سستا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان سے بات کی ہے کہ جو ہمارا فنانشل ایگریمنٹ کے تحت وفاقی محصولات میں سے ہمارا حصہ بنتا ہے وہ ہمیں دیا جائے اور جس پر انہوں نے کہا ہے کہ ہم یہ معاملہ دیکھیں گے اور ہم یہ پوری امید رکھتے ہیں کہ اگر وہ پیسے ہمیں ملتے ہیں تو ہم آٹا کو پرانی قیمت پر واپس لے آئیں گے۔ وزیر اعظم آزادکشمیر نے کہا کہ سبسٹدی کا بھی
یہ طریقہ کار طے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں چونکہ حکومت جو آٹا سستا دیتی ہے تو بندہ دس ہزار روپے روزانہ کماتا ہے اس کے لیے بھی وہی آٹا کا ریٹ ہے اور جس کی کبھی دیہاڑی لگتی ہے یا کبھی نہیں لگتی اس کے لیے بھی وہی ریٹ ہے
