راولاکوٹ(ویب ڈیسک)وزیر اعظم آزادجموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی ساڑھے چار سال کی حکومت کی کارکرگی کا تقابلی جائزہ کسی بھی حکومت سے نہیں کیا جا سکتا۔مسلم لیگ ن کی حکومت نے ماضی کی تمام حکومتوں کی نسبت آئینی انتظامی اور مالیاتی امور میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔آزادجموں وکشمیر کے عوام چھ لاکھ کشمیری شہداء کے وارث اور گمنام قبروں کے بھی وارث ہیں ۔ مسلم لیگ ن تقسیم کشمیر کو ہر صورت روکے گی ، دوحصے اُس طرف ہو گئے


اور دو حصے اس طرف کیے جارہے ہیں ، ہم اس کو روکیں گے ،پوری ریاست جموں وکشمیر پاکستان کا حصہ بنے گی، سردار عبدالقیوم خان نے کہا تھا کہ کشمیر کی تقسیم کا اختیار صرف کشمیریوں کو ہے۔ یہاںلوگوں کو آزادکشمیر کا لفظ بھی برا لگتا ہے ، کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ بے نامی پارٹی کو مسلط کیا جائے ان کو ناکامی ہوگی۔ ہم ہر صورت اپنی شناخت برقرار رکھیں گے اور انشاء اللہ پوری ریاست پاکستان کا حصہ بنے گی ۔ اساتذہ کرام نے سوشل میڈیا پر جو زبان استعمال کی اس کو نظر انداز نہیں کر سکتے ،
ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ، جائز مطالبات ہیں تو حکومت کا کام ہے ان کو دیکھے گی ،حکومتی امور میں مداخلت کسی صورت قبول نہیں ۔ پالیسیاں ٹھیکیداروں اور تاجروں نے نہیں بنانی بلکہ منتخب نمائندوں نے بنانی ہیں ۔، بلدیاتی انتخابات میں تاخیر نئی حلقہ بندیوں اور عدالت سے حکم امتناعی کی وجہ سے ہوئے ، تسلیم کرتا ہوں کہ پرانی حلقہ بندیوں کے تحت انتخابات کروا دینے چاہیے تھے ۔ مسلم لیگ ن آزادکشمیر کی قیادت میں کوئی اختلاف نہیں ، مسلم لیگ ن کے 30سے زائد ممبران اسمبلی نے قرآن مجید پر حلف اٹھایا ہے کہ جماعت نہیں چھوڑیں گے ، کارکنان اطمینان رکھیں ، انشاء ملکر الیکشن لڑیں گے اوراللہ کے فضل و کرم سے دوبارہ حکومت بنائیں گے ۔ آزادکشمیر چھوٹا خطہ نہیں ، اس کی اپنی اہمیت ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز راولاکوٹ میں مسلم لیگ ن پونچھ و سدھنوتی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سپیکر اسمبلی و سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن شاہ غلام قادر، سینئر وزیر و سینئر نائب صدر مسلم لیگ ن چوہدری طارق فاروق، نائب صدر مسلم لیگ ن وزیر تعمیرات عامہ چوہدری محمد عزیز ، چیف آرگنائز مسلم لیگ ن وزیر اطلاعات راجہ مشتاق احمد منہاس، وزراء حکومت ڈاکٹر نجیب نقی ، سردارفاروق احمد طاہر ، چوہدری محمد یاسین گلشن، ڈپٹی سپیکر سردار عامر الطاف، سحرش قمر ، سینئر مسلم لیگی رہنماء بھی موجود تھے ۔ صدر مسلم لیگ ن راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہاکہ صوبہ بنانے کیلئے کالی بھیڑیں لائی جارہی ہیں ، لالچ اور رشوت کو استعمال کیا جائے گا۔
وزارت عظمیٰ کے امیدواروں کی منڈی لگی ہوئی ہے،اگر پیسے دیکر لوگوں کو خریدنے کی کوشش کی گئی تو پھر پیسے دینے والے یہ بات یاد رکھیں کہ ہندوستان کے پاس بھی زیادہ پیسہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے کارکنان ہمارا اثاثہ ہیں ، سیاسی جماعتوں میں کارکنوں بڑی اہمیت ہے ، بدقسمتی سے سیاسی کارکن ناپید ہوتے جارہے ہیں ۔ میں بھی سیاسی کارکن ہوں اور بطور سیاسی کارکن مشکل وقت بھی دیکھا ، اپنی قیادت کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے رہے ،جب سکندر حیات صاحب کی پسلی ٹوٹ گئی تو تین دن تک سی ایم ایچ میں ان کے ساتھ پہرا دیا۔ کورونا کے باعث جماعتی کنونشنز کے پروگرام میں تاخیر ہوئی ورنہ گزشتہ سال مارچ سے یہ سلسلہ شروع کرنے کا پروگرام تھا ،جو منشور لیکر آئے تھے
اس کے بیشتر نکات پر عملدرآمد کیا ہے ۔ راولاکوٹ آزادکشمیر کا سب سے نمایاں شہر ہے ، یہاں کے لوگوں کی بہت بڑی تاریخ ہے ، جنہوں نے تحریک آزادی کشمیر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ، بدقسمتی سے اسلاف کے کارہائے نمایاں نئی نسل تک صحیح طریقے سے نہیں پہنچ پارہے ، اکابرین کی خدمت کو نئی سنل تک پہنچانا ہوگا ، جماعت سب کی ہوتی ہے کسی ایک آدمی کے پاس جملہ حقوق نہیں ، ہماری کامیابیاں ٹیم ورک کا نتیجہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ برادری کی سیاست کرتا تو کرنسل بھی نہ بن سکتا ، لیگی کارکنان میری برادری ہیں۔ مجھے لوگوں نے کہاکہ راولاکوٹ کی بات کیوں کرتے ہوئے تو میں نے انہیں جواب دیا کہ راولاکوٹ کے لوگ بہت اچھے ہیں۔وزیر اعظم آزادجموں وکشمیر نے کہاکہ آزادکشمیر میں فی
من آٹا26سو روپے کا خرید کر 19سو روپے کا دے رہیں ۔ لائن آف کنٹرول پر138کلو میٹر سڑکوں پر کام شروع ہورہا ہے جس پر پاک فوج کے شکرگزار ہیں۔سیاسی کارکن اور حصول ملازمت الگ الگ چیزیں ہیں ، 10ہزار لوگوں کو سیاسی طور پر بھرتی نہیں کر سکتے مگر ہماری خواہش یہ ہے کہ آزادکشمیر کے لوگوں کو اپنے پائوں پر کھڑا کیا جائے ،اس لیے میرٹ کانظام لایا اور ان کے ذرائع آمدن میں اضافے کیلئے فنی تربیت دی جس کیلئے1ارب روپے کا سکلڈ ڈویلپمنٹ پروگرام دیا۔ لائن آف کنٹرول پر شہداء کے ورثاء کو تین ہزار روپے ماہانہ معاوضہ دیا ۔ انہوں نے کہاکہ میری آف شور کمپنیاں اور فیکٹریاں نہیں کہ ڈر لگے ۔ جب ختم نبوتۖ کا قانون پاس ہوا تو اس وقت اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے اراکین موجود تھے ۔
جو اصلاحات ہم نے لائیں انہیں کوئی واپس نہیں کر سکتا ، آئین کو بدلنے کیلئے دو تہائی اکثریت ضروری ہے ۔ یہاں کوئی اور حکومت نہیں آئی گی بلکہ آزادکشمیر کے لوگ جسے ووٹ دینگے وہی اقتدار میں آئے گا ۔ مسلم لیگ ن کو آزادکشمیر کے عوام کا اعتماد حاصل ہے اور مسلم لیگ ن ہی اللہ کے فضل و کرم سے حکومت بنائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے2016میں ویسے ہی دوتہائی اکثریت حاصل نہیں کی بلکہ ہم نے2010سے لیکر2016تک دن رات کام کیا اور ہر گلی گائوں اور کوچے میں جماعتی تنظیم بنائی اور پھر اقتدار میں آئے ۔ انہوں نے کہاکہ پونچھ کے ہیروصرف سدھن برادری کے نہیں بلکہ پورے آزادکشمیر کے ہیرو ہیں جن کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ، نئی نسل تک ان کے کارہائے نمایاں پہنچانے
کیلئے اقداما ت اٹھائیں گے