باغ(وائس آف کشمیر رپورٹ)ممبر قانون ساز اسمبلی حلقہ پانچ پونچھ سردار صغیر چغتائی نے عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے آٹے کی قیمتوں میں اضافے اور سبسڈی کی بحالی کے لئے دئیے گئے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ آٹے کی قیمتوں میں اضافہ پونچھ میں ہی نہیں ہوا بلکہ پورے آزاد کشمیر میں ہوا یہ کسی ایک جماعت کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ آزاد کشمیر کے غریب عوام کا مسئلہ ہے حکومت نے آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کر کے غریب کے منہ سے روٹی کا نوالہ چھیننے کی کوشش کی ہے حکومت تو ماں کا کردار ادا کرتی ہے جب کرونا کے باعث لاک ڈاون تھا کاروبار بند تھے تو اس وقت عوام کو ریلیف دینے کے بجاے ایک ماہ میں دوبار آٹا مہنگا کر دیا ہم نے وزیراعظم آزاد کشمیر کو کہا بھی کے لوگوں کے کاروبار بند نہ کریں اس سے لوگ مشکلات کا شکار ہو جاے گے دووقت کی روٹی دیہاڑی دار طبقہ مشکل سے مہیا کرتا ہے حکومت تین تین ہزار روپے بھی لوگوں کو دیتی تو لوگ مشکلات کا شکار نہ ہو الٹا لوگوں سے لسٹوں کے بھی پیسے لیے گئے اور ان کے نام درج کئیے گئے حکومت کے پاس سبسئزائز ڈگندم جس کا تین لاکھ ٹن کوٹہ تھا وہ بھی بلیک میں بیچی گئی اور بیوروکریسی کی مرعات بڑھائی گئی سبسڈی ختم کے کے عیاشیوں پر لگاے گئے پیسے اور غریب عوام دو وقت کی روٹی کے لئے ترس رہے ہیں مکمہ خوراک کے زمہ دارن اور حکومت کی ملی بھگت سے یہ سب ہوا ہم نے اس پر بھی آواز اٹھائی کے اس کا احتساب کیا جائے لیکن چور کیا چور کا احتساب کرے گا میں نے اور عبدالرشید ترابی اور علی رضا بخاری نے بھی آٹے کی قیمتوں پر جاندار موقف اپنایا میری تحریک پر سپکیر اسمبلی نے بھی رولنگ دی کے ایک کمیٹی تشکیل دی جاے گی جو سارے معملے کے انکوائری کرے گی لیکن ابھی تک کوئی عمل نہیں ہوا آٹے کی قیمتوں میں کمی کے حوالہ سے اسمبلی فلور پر بھی میں نے آواز اٹھائی اور 13 جنوری کو ہونے والے احتجاج میں بھی عوام کے پاس آیا اور وزیراعظم سے بات ہو جس پر وزیر اعظم نے وعدہ کیا کے پچاس پرسنٹ کمی کی جاے گی آٹے کی قیمتوں میں جس کو دوسوروپے کم قمتوں میں کمی کی گئی میں 28 کو ہونے والے اسمبلی اجلاس میں بھی اس مسلہ کو بھرپور طریقہ سے اٹھاو گا حکومت اگر سبسڈی نہیں دے سکتی تو فوری طور پر آٹے کی قیمتوں کو پرانی سطح پر لاے۔