اسلام آباد (ادریس احمد اعوان سے)آزاد جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ ریاست آزاد جموں و کشمیر کے نامور سیاسی لوگوں کی پی ٹی آئی میں شمولیت سے ریاستی سیاست میں بھونچال آ گیا ہے اور ہمارے سیاسی مخالفین کی رات کی نیندیں اڑ گئی ہیں اور وہاں کے لوگ یہ سمجھنے لگے ہیں کہ آنے والے وقت میں آزاد ریاست میں پی ٹی آئی کی حکومت بننے جارہی ہے۔ پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے با شعور سیاسی راہنمائوں نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ویژں سے متاثر ہو کر پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے جنہیں ہم اپنی پارٹی میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ ابھی مزید کئی لوگ پی ٹی آئی میں شمولیت کیلئے رابطے میں ہیں جو جلد ہی پارٹی کا حصہ ہونگے۔ وزیراعظم عمران خان پانچ فروری کو کوٹلی میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرینگے جسکا پوری کشمیری قوم شدت سے انتظار کر رہی ہے۔ ہم کسی بھی کرپٹ اور بے ایمان شخس کو پارٹی میں نہیں لیں گے باقی ہر کسی کیلئے پارٹی کے دروازے کھلے ہیں۔ پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات احمد جواد اور پیپلز پارٹی اور مسلم کانفرنس چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے کشمیری راہنمائوں کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا کہنا تھا کہ آج پی ٹی آئی مہم کا نقظہ عروج ہے جب کئی نامور کشمیری راہنما پارٹی میں شامل ہوئے ہیں جن کی پی ٹی آئی میں شمولیت سے آزاد کشمیر کی سیاست میں بھونچال آ گیا ہے۔ اور لوگ یہ سمجھنے لگے ہیں کہ اب پی ٹی آئی کی حکومت بننے والی ہے۔ ان تمام لوگوں نے وزیراعظم عمران خان کے ویزن سے مثاتر ہو کر پی ٹی آئی میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے۔ میں پارٹی میں شامل ہونے والے تمام لوگوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ یہ تمام سیاسی شخصیات ازاد کشمر کی خوشحالی کیلئے پی ٹی آئی میں شامل ہوئی ہیں اور انشا اللہ انکومایوسی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی مزید کئی سیاسی راہنما بھی رابطے میں ہیں اور وہ بھی بہت جلد اس قافلے کا حصہ ہونگے۔ پی ٹی آئی کا پہلے سے فیصلہ ہے کہ کسی دوسری پارٹی سے اتحاد نہیں کرینگے۔ پہلے بھی آزاد کشمیر میں احستاب ایکٹ بنایا تھا اور آئندہ بھی لائینگے۔ جس طرح عمران خان نے کرپٹ سیاستدانوں سے چیزیں نکلوائی ہیں۔ اسی طرح ہم بھی کشمیر میں نکلوائیں گے۔ گلگت بلتستان کو ان کے حقوق دینے کیلئے عمران نے صوبہ بنانے کا اعلان کیا ہے انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کا ایڈاوانس شکریہ کہ انہوں نے میری تجویز پر5 فروری کو کوٹلی میں ایک بڑے جلسہ عام کا فیصلہ کیا ہے۔ 5 فروری کا دن بہت اہم ہے اور اس دن وزیر اعظم کا تاریخی خطاب ہو گا۔ کوٹلی چونکہ لائن آف کنٹرول کے پاس ہے اس لئے عمران خان کا جلسہ عام کا دنیا بھر میں اچھا پیغام جائے گا اوربھارت کی نو لاکھ فوج سے بر سر پیکار نہتے اور بادر کشمیری لوگوں کو حوصلہ ملے گا۔ بیرسٹر سلطان محمود نے کہا کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو سلام پیش کرتے ہیں جن کی لازوال قربانیوں کی وجہ سے مسئلہ کشمیر دنیا بھر میں ابھر کر سامنے آیا۔ بھارت آئے روز کشمیری لوگوں پر بلا اشتعال فائرنگ کرتا ہے۔ بھارت جو خود کو دنیا کی سب سے بڑی سیکولر اسٹیٹ کہتا ہے اصل میں ایک ڈکٹیٹر ریاست ہے اور اسکا سیکولرازم کا بھانڈہ پھوٹ چکا ہے۔ انہوں نے کشمیری قوم سے اپیل کی کہ پورے آزاد کشمیر کے لوگ بڑی تعداد میں کوٹلی کے جلسہ عام میں شرکت کرکے اپنے مبوضہ کشمیر کے بے بس اور مظلوم بھائیوں کیساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔ اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف آزاد جموں و کشمیر کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات احمد جواد کا کہنا تھا کہ بیرسٹر سلطان محمود کی کشمیر اور پاکستان کیلئے خدمات کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ کشمیر کا مقدمہ جب کریڈیبل لیڈر لیکر انٹرنیشنل فورم پر جاتا ہے تو اس مقدمے کو بھی کریڈیبلٹی ملتی ہے اور یہ سب عمران خان جیسے لیڈر کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے۔ پانچ فروری کا کوٹلی میں ایونٹ سرکاری سرپرستی کی بجائے عوامی سطح پر منایا جائے گا۔ عمران خان نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے پر کہا تھا کہ مودی نے یہ فاش غلطی کی ہے جسکا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اور آج سب دیکھ رہے ہیں کہ بھارتی معیشت ڈوب رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور آنے والے انتخابات میں پی ٹی آئی کی کامیابی کے بعد کشمیر کی آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔ اس موقع پر مسلم کانفرنس چھوڑ پر پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے دیوان چغتائی نے کہا کہ مسلم کانفرنس نظریاتی جماعت اور رہے گی۔ میں عمران خان کے ویزن سے متاثر ہو کرپی ٹی آئی میں شامل ہوا ہوں۔ اگر ٹکٹ لینا ہوتا تو ن لیگ یا پیلز پارٹی کا بھی لے سکتا تھا۔ مجھے اپنی ذات کیلئے کچھ نہیں چاہیے مجھے عوام کے لئے سہولیات چاہیں۔ پہلے سے برسراقتدار پیپلز پارٹی ن لیگ اور دوسری جماعتوں کے اتحاد نے عوام کو سخت مایوس کیا ہے۔ ہم مثبت سوچ اور نظریہ لیکر عمران خان کے ساتھ آئے ہیں۔ پارٹی ٹکٹ اہمیت نہیں رکھتے۔