مختلف عنوانات کے ساتھ اس کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر ہونے لگیں(فوٹو، رائٹرز)

جکارتا: انڈونیشیا کے ایک گاؤں میں سرخ رنگ کے پانی کا سیلاب آگیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر افواہوں اور جعلی خبروں کا طوفان برپا ہوگیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہفتے کو جینگوٹ گاؤں میں روایتی انڈویشیائی کپڑا باتک بنانے والی ایک فیکٹری سیلابی ریلے سے متاثر ہوئی جس کے بعد ملحقہ علاقوں میں بہنے والے پانی کا رنگ سرخ ہوگیا۔

کپڑے کے کارخانے میں بڑی تعداد میں موجود قرمزی رنگ سے گلیوں محلوں میں گردش کرنے  والے سیلابی پانی  کی رنگت بھی تبدیل ہوگئی جس کے بعد مختلف عنوانات کے ساتھ اس کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر ہونے لگیں۔

بعض سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس رنگین پانی کو واقعی خون کا دریا قرار دیا گیا اور کئی جعل سازوں نے ان مناظر کو قیامت آنے کی نشانی بتا کر بھی شیئر کرنا شروع کردیا۔

واضح رہے کہ پیکالنگان  کو انڈونیشیا میں باتک کپڑے کا مرکز قرار دیا جاتا ہے اور وہاں اس کے کئی کارخانے موجود ہیں۔ مقامی حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ اس علاقے میں سرخ پانی بہنے کی تصاویر اور ویڈیوز جعلی نہیں تاہم پانی کپڑوں کے رنگ کی وجہ سے سرخ ہوا اور جلد بارز کا پانی اس میں شامل ہونے سے یہ رنگ ختم ہوجائے گا۔ سرخ پانی کی رنگ تبدیلی ہونے سے متعلق دیگر چہ می گوئیاں بے بنیاد ہیں۔