مظفر آباد( وائس آف کشمیر نیوز ) صدر سنی تحریک آزادکشمیر صدام حسین عباسی اور پیپلزپارٹی سے محمد صدیق اور عبدالمنیرساقی اپنے ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی آزاد جموں و کشمیر میں شامل ہو گئے اس بات کا اعلان انھوں نے آج یہاں دارالحکومت مظفر آباد میںآزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی موجودگی میں منعقدہ ایک تقریب میں کیا۔اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ میرے سیاسی حریف جب مجھ پر تنقید کرتے ہیں تو میں اسکا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتا بلکہ اس پر اطمینان کا اظہار کرتا ہوں کہ اب ہمارا کام ٹھیک جا رہا ہے اورمیرے مخالفین بچارے کبھی کسی سے اتحاد کی بھیگ مانگتے ہیں اور کبھی کمزور بساکھیوں کا سہارا لینے کی کوشش کرتے ہیں۔میں راجہ فاروق حیدر کو بھی مشورہ دونگا کہ وہ راتوں رات ایسے کام نہ کریں کہ ان کے فیصلوں سے ان پر کرپشن کی مہر لگ جائے کیونکہ میں روادار اور وضعدار آدمی ہوں اور سیاسی کارکن ہونے کی وجہ سے ہمیں سیاست میں ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔ایکدوسرے کے مقابلے میں الیکشن لڑنا جمہوریت کا حسن ہے اورراجہ فاروق حیدر کی حکومت جیسی بھی ہے اورکس طرح سے اقتدار میں آئی میں اسکی تفصیل میں جائے بغیر میں نے صرف جمہوری تسلسل کو قائم رکھنے کے لئے انکی اپنی حکومت کے لوگوں کی طرف سے عدم اعتماد کی مخالفت کی تھی اور میں نے عدم اعتماد نہیں ہونے دی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے آج یہاں مظفر آباد میں ایک شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرتقریب سے سابق وزیر سید مرتضی گیلانی، راجہ فرخ ممتاز، سید چن شاہ کاظمی، سید صداقت شاہ کاظمی، زین کھوکھر، تبریز کاظمی ، صدام حسین عباسی ، محمد صدیق اور عبدالمنیرساقی اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ گزشتہ روز اسلام آباد پریس کلب میں میرے خلاف جو زبان استعمال کی گئی میں اس کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتا اور میں اس بات کا قائل ہوں کہ ایدوسرے کے خلاف اس طرح زبان استعمال کرنے کا ہم میں سے کسی کو بھی کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔آزاد کشمیر آزادی کا بیس کیمپ ہے اور ہمیں یہاں پر رواداری اور وضعداری کی سیاست کوپرون چڑھانا چاہیے۔میں جمہوریت میں وضعداری اور رواداری کا قائل ہوںاور جب میرے سیاسی مخالفین میرے خلاف اسطرح کی زبان استعمال کرتے ہیں تو میرا یقین مزید پختہ ہو جاتا ہے کہ اب ہمارا کام مزید بہتر ہو گیا ہے جس سے مخالفین کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں اور وہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔****