مظفرآباد(وائس آف کشمیر نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی جائنٹ سیکرٹری و ممبر پارلیمانی بورڈ و سابق وزیر حکومت خواجہ فاروق احمد نے آئی ٹی بورڈ کے 456 ملازمین جو مطلوب اہلیت کے حامل ہیں کو بار بار کی یقین دہانیوں ، وعدوں کے ملازمتوں پر بحال نہ کیا ہے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب لوگ پڑھے لکھے افراد ہیں کیوں ان کو بحال نہیں رکھا جارہا ، ایک طرف سکولوں میں آئی ٹی کی تعلیم دینے کے خوشنما اعلانات کئے گئے ، مطلوبہ سامان سکولوں کو خرید کر دیا گیا لیکن دوسری جدید تعلیم دینے والے اساتذہ ماہرین گزشتہ 8 ماہ سے تنخواہوں سے محروم چلے آرہے ہیں ، خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ ہمیں چاہتے تھا کہ اپنے بچوں کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے اپنے سکولوں میں آئی ٹی کے شعبہ کو فروغ دیتے ، محض کتابی علم پر اپنے بچوں کو نہ رکھتے ، آئی ٹی کا شعبہ جسکی اس وقت جدید دنیا کو بہت ضرورت ہے کو مذید ترقی اپنے اپنے 26 ہزار سکولوں میں سفید پوش لوگوں کے بچوں کو بھی جدید تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے مطلوبہ اقدامات کرتے کہ کوئی اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں نہیں داخل کر ا سکتا ، لیکن ہماری حکومت نے آئی ٹی بورڈ کے ملازمین جن میں خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد شامل ہے کہ دھرنوںاحتجاج کو بھی ذراء بھر اہمیت نہ دی ، کروڑوں روپیہ کی فارچون / پراڈو گاڑیوں کو اپنے وزراء اور سیکرٹریز کیلئے ہر ماہ خریداری جاری ہے ، اپنے وزراء اور سرکاری اراکین اسمبلی کو الیکشن سے قبل 9/9 کروڑ روپیہ لوکل گورنمنٹ سے جعلی منصوبہ جات کے نام پر دینے کیلئے فنڈز کا بندوبست کر دیا گیا ہے لیکن آئی ٹی بورڈ کے 456 ملازمین کو نہ تو آٹھ ماہ سے تنخواہ اور نہ ہی ملازمتوں پر بحال کر کے اپنے ہی وعدے پورے کئے گئے ہیں یہ ظلم اور یزیدیت پر مبنی حکومت کا ہی کام ہے انہوں نے چیف سیکرٹری سے مطالبہ کیا کہ وہ ان 456 آئی ٹی بورڈ کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی اور اس شعبہ کو سرکاری سکولوں میں دوبارہ فعال کرنے کاانتظام کریں کہ اب ان جانے والے سیاسی افراد سے عوام ، ملازمین کو ذراء بھی امید نہ رہی ہے ۔