اسلام آباد (  ادریس احمد اعوان سے ) صحافی چونکہ معاشرے کو اطلاع اور آگاہی فراہم کر رہے ہوتے ہیں اس لئے ان کے لئے بہت ضروری ہے کہ وہ معلومات تک رسائی حاصل کرتے رہیں اور اس کے متعلق جدید ٹیکنالوجی سے بھی واقفیت حاصل کریں۔ ان کی معلومات مصدقہ ہونی چاہئیں جس کے لئے صحافیوں کو مدد اور حوالوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ یہ مدد اور حوالے لائبریریاں فراہم کرتی ہیں اور لائبریریوں میں متعلقہ مسائل کے اوپر لکھی گئی کتابوں اور مقالات تک رسائی کے لئے پاکستان سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انفارمیشن سنٹر (پاسٹک) صحافیوں کو ہرممکن رہنمائی اور مدد مہیا کرنے کو تیار ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاسٹک کے ڈائریکٹر جنرل محمد اکرم شیخ نے صحافیوں کے لئے منعقدہ ”میڈیا لٹریسی“ ورکشاپ میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ورکشاپ کا اہتمام پاسٹک نے پاکستان ان دی ورلڈ اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ کونسل کے اشتراک سے کیا جس میں پرنٹ میڈیا کے نمائندگان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر انڈونیشیا ایمبیسی کے منسٹر قونصلر بی دھرما وان مہمان خصوصی تھے جنہوں نے شریک صحافیوں میں سرٹیفکیٹ تقسیم کئے۔ سینئر صحافی تزئین اختر نے ورکشاپ کے آغاز پر کہا کہ ہم چونکہ دوسروں کو خبر دیتے ہیں اس لئے پہلے ہمارا اپنا باخبر ہونا ضروری ہے اور باخبر رہنے کے لئے ہمیں تحقیق اور ٹیکنالوجی دونوں میں مہارت حاصل کرنی چاہیے۔ ورکشاپ میں ڈائریکٹر پاسٹک سید حبیب اختر جعفری اور سیف اللہ نے لیکر دئیے جن میں خبر کی اہمیت، افادیت، مقصدیت، خبر اور افواہ یا پراپیگنڈا میں فرق اور معلومات کے حصول کی خاطر رائج جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر روشنی ڈالی۔ انڈونیشیاء کے سفارتکار نے ورکشاپ کے انعقاد پر منتظمین کو سراہا اور کہا کہ اس طرح کی ورکشاپس صحافیوں کو فرائض کی ادائیگی میں مدد فراہم کرتی ہیں اور ان کی مہارت میں بھی اضافہ کرتی ہیں۔اس موقع پر کمیونٹی ڈویلپمنٹ کونسل کی چیئرپرسن میرا ملک، نیشنل میڈیا فورم کے صدر حاجی محمد شفیق بھی موجود تھے۔