مظفرآباد (وائس آف کشمیر نیوز ) آزاد کشمیر میں عدالتی بحران،بار کونسل آزاد جموںو کشمیر ،آزاد کشمیر بھر کی تمام بار ایسوسی ایشنز کے وکلاء کا ریاست بھر میں احتجاجی مظاہرے،سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں فوری طور پر مستقل چیف جسٹس صاحبان اور اور خالی آسامیوں پر ججوں کی تقرریوں کا مطالبہ ۔تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر عدلیہ بحران پر آزاد کشمیر کے وکلاء سڑکوں پر نکل آئے ،سپریم کورٹ آزاد کشمیر اور ہائی کورٹ آزاد کشمیر میں مستقل چیف جسٹس اور ججوں کی خالی آسامیوں پر فوری طور پر تقرریوں کا مطالبہ کر دیا جلداز جلد ہمارے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو ریاست بھر میں احتجاجی تحریک کے علاوہ اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے کی دھمکی دے دی ۔اس موقع پر احتجاجی مظاہرین سے آزاد جموں کشمیر بار کونسل کے وائس چیئر مین خواجہ مقبول وار ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت آزاد کشمیر کی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ مکمل طور پر غیر فعال ہو چکی ہے،آزاد کشمیر کے حکمرانوں کو اس بات کا احساس تک نہیں کہ ریاست کے اہم ستون مفلوج ہو چکا ہے ۔سپریم کورٹ و ہائی کورٹ میں مستقل چیف جسٹس صاحبان کی تعیناتی اور خالی آسامیوں پر ججوں کی تقرریاں نہ ہونے کی وجہ سے وکلاء اور عوام میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے ،ریاست کے آئین پر حکمران عمل نہ کر کے آئین و قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں ،اگر 1974کے آئین کے مطابق سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں مستقل چیف جسٹس صاحبان کی تقرریاں اور خالی آسامیوں پر ججوں کی تعیناتیاں نہ کی گئی تو ریاست بھر کے وکلاء راست اقدام کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔اس موقع پر تقریب سے صدر سنٹرل بار ایسوسی ایشن راجہ آفتاب خان،سابق وائس چیئرمین بار کونسل چوہدری شوکت عزیز،ممبر ان بار کونسل ریاض مغل،شیرزمان اعوان،سیکرٹری جنرل سنٹرل بار ایسوسی ایشن،وحید بشیر اعوان،سیکرٹری جنرل ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن ذوالقرنین نقوی،راجہ آصف،مقبول الرحمن عباسی،نعمان ترین،مرتضیٰ میر و دیگر نے بھی خطاب کیا ،مقررین نے کہا کہ وکلاء ریاست کی بہتری کے لیے آج سراپا احتجاج ہیں ،آزاد کشمیر کے حکمرانوں کو اس اہم معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آزاد کشمیر میں درپیش عدالتی بحران کا حل نکالنا چائیے،اس وقت مستقل چیف جسٹس صاحبان اور ججوں کی خالی آسامیوں پر تقرریاں نہ ہونے کے باعث آزاد کشمیر کے وکلاء ہی نہیں بلکہ ریاست کا ہر غیور شہری سراپا احتجاج ہے ہمارے مطالبات پر فوری طور پر عملدرآمد کرتے ہوئے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں مستقل چیف جسٹس اور خالی آسامیوں پر فوری طور پر ججز صاحبان کی تقرریاں عمل میں لائیں جائیں۔