اسلام آباد(ادریس اعوان ڈائریکٹر نیوز ریڈیو )ریڈیو وائس آف کشمیر کے مشہور پروگرام :عوام پوچھتی ہے :میں علی جنت کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی و پی ٹی آئی کے سینئر رہنماء سردار تنویر الیاس خان کا کہنا ہے کہ تقسیم کشمیر کو کوئی بھی فارمولہ پاکستان میں کہیں بھی زیر غور نہیں اور نہ ہی ہم تقسیم کشمیر کا کوئی فارمولہ قبول نہیں کریں گے، آزادکشمیر کو کبھی بھی صوبہ نہیں بنایا جائے گا اس کے ریاستی تشخص کو ختم کرنے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا تاہم میری تجویز ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آزادکشمیر کو نمائندگی ملنی چاہیے تاکہ ہمارے لوگ قومی دھارے کا حصہ بن سکیں، پی ٹی آئی آزادکشمیر الیکشن میں دوتہائی اکثریت سے حکومت بناتے ہوئے موجودہ ریاستی انتظامی ڈھانچے میں تبدیلی لائے گی اور بیرونی سرمایہ کاروں کے ذریعے وہ تعمیر وترقی کریں گے کہ یہ خطہ رول ماڈل بن جائے گا، حکمران جماعت ن لیگ کے بہت سے لوگ پی ٹی آئی میں آنے کیلئے رابطے میں ہیں، سیاست میں اتحاد کرنے سے ہمیشہ نقصان کم اور فائدے زیادہ دیتا ہے،پی ٹی آئی کا مسلم کانفرنس یا کسی بھی سیاسی جماعت سے اتحاد کرنے یا نہ کرنے کا حتمی فیصلہ وزیر اعظم عمران خان خود کریں گے، پی ٹی آئی نے حکومت بنائی تو ہماری حکومت آزادکشمیر میں احتساب کیلئے نیب سے بھی بہتر اور موثر نظام لائیں گے ،اس وقت ہمارا بنیادی مقصد بیرسٹر سلطان محمود و دیگر پارٹی قیادت کے ساتھ ملکر پارٹی کی مضبوطی اور کامیابی کیلئے کام کرنا ہے، خود کن حلقوں سے الیکشن لڑوں گا؟ حکومت کا حصہ ہوں گا یا نہیں اس کا حتمی فیصلہ چیئرمین عمران خان اور پارٹی کی مرکزی قیادت کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وائس آف کشمیر ریڈیو کے میزبان علی جنت سے تفصیلی انٹرویو میں کیا۔ سردار تنویر الیاس خان نے تقسیم کشمیر اور گلگت بلتستان بارے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگ اپنے سیاسی اور بنیادی حقوق کی جنگ آواز بلند کر رہے ہیں ان کو تمام حقوق دینے سے مسئلہ کشمیر پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، مقبوضہ کشمیر میں جو لوگ اپنی جانیں دے رہے ہیں وہ پاکستان کیلئے اور ہندوستان سے آزادی کیلئے دے رہے ہیں، کشمیری پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں اسی لیے ہندوستان رائے شماری سے ڈر رہا ہے کہ کشمیری پاکستان کے ساتھ چلے جائیں گے، اسی خوف سے ہندوستان غیر ریاستی باشندوں کو بھی کشمیر میں بسا رہا ہے اور ہندوستان نے اپنے آئین میں تبدیلی لاتے ہوئے کشمیر کو اپنا آئینی حصہ بنانے کی بھی کوشش کی لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ہندوستان ایسے ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کو مطمئین نہیں کر سکتا اور آزادی سے نہیں روک سکتا۔ آزادکشمیر میں پی ٹی آئی اور مسلم کانفرنس کے درمیان انتخابی اتحاد ہو گا یا نہیں اس حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے سینیٹ الیکشن کے فوری بعد اسمبلی سے اعتماد لینے کا مشکل ترین فیصلہ کیا اور جب انہوں نے اعتماد کا ووٹ لیا تو پی ڈی ایم کے پروپیگنڈہ بے جان ہو گیا، وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ دینے میں ہماری تمام اتحادی جماعتیں حکومت اور پی ٹی آئی کے ساتھ بھرپور طرح سے کھڑی رہی ہیں، وزیر اعظم نے اعتماد کا جب ووٹ لیا تو پارٹی چیئرمین عمران خان نے اتحادی جماعتوں کا ایوان میں شکریہ بھی ادا کیا، آزادکشمیر میں کس سیاسی جماعت سے اتحاد ہو سکتا ہے یا نہیں ہو سکتا اس کا فیصلہ وزیر اعظم عمران خان نے خود کرنا ہے، انہوں نے جو بھی فیصلہ کیا وہ ہم سب کو قبول ہو گا، سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ میری ذاتی رائے کے مطابق سیاست میں اتحاد کرنا برا نہیں ہے، اتحاد کرنے سے نقصان ہمیشہ کم اور فائدے ہمیشہ زیادہ ہوتے ہیں ، آزادکشمیر انتخابات کے اگلے سیاسی حالات دیکھتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے جو بھی فیصلہ کیا وہ سب کو قبول ہو گا۔ سردار تنویر الیاس خان نے آزادکشمیر میں احتساب نہ کیے جانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ پنجاب میں بھی احتساب کرنا اتنا آسان نہیں تھا ، اثر و رسوخ والے بڑے بڑے کاروباری لوگوں کے کیسز نیب میں ہیں ، معزز معاشروں میں کسی کے بھی اثاثے آمدن سے زیادہ نہیں ہوتے اور لوگ اور ادارے سوال پوچھنے، تحقیق کرنے اور کاروائی کرنے کا پورا حق رکھتے ہیں، احتساب کے عمل سے ملک اور معاشرے آگے جاتے ہیں۔ سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ آزادکشمیر میں ہماری حکومت بنی تو احتساب کیلئے نیب سے بھی بہتر نظام لانے کی کوشش کریں گے، جوابدہی کے عمل سے کوئی بھی باہر نہیں ہونا چاہیے۔اگر کسی نے جائز آمدن سے اثاثے بنائے ہیں تو یہ اس کا حق ہے لیکن کسی نے سرکاری خزانے کو لوٹتے ہوئے اپنے اثاثے بنائے ہوں تو اس کا احتساب اور اسے سزا ملنا ضروری ہے۔ سردار تنویر الیاس خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آزادکشمیر کی سیاست میں حصہ لینے بارے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ جس طرح کا پاکستان میں ہم کاروبار کرتے ہیں ہمارے جیسے کاروباری لوگ سیاست کی پرخار وادیوں میں جانے سے کتراتے ہیں، کاروباری لوگ زیادہ تر حکومتیں بنانے میں پیچھے رہ کر کام کرتے ہیں، لوگوں کو کامیاب کرانے میں کاروباری لوگوں کا ہات ہوتا ہے۔ ہمارا گروپ بھی پاکستان کے چند بڑے کاروباری گروپس میں سے ایک ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے وزیر اعظم پاکستان و چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بلا کر جب کہا کہ آپ نے ٹیکنوکریٹ کے طور پر بہت کام کر لیا، اب آپ کو با ضابطہ طور پر سیاست میں حصہ لینا چاہیے کیونکہ ہمیں وہاں آپ کی ضرورت ہے، مجھے عمران خان صاحب نے سیاست میں آنے کی دعوت دی اس لیے میں آزادکشمیر کی سیاست میں آیا ہوں ، انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم پاکستان کو یہ بات کہی تھی کہ جب ہم لوگ کاروبار کرتے ہیں تو ہمیں سیاست میں آنے پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں بیٹھ کر مغربی جمہوریت کی بات تو ضرور کرتے ہیں لیکن ہماری روائیتی سیاست میں کسی اور کی آمد اور اختلاف رائے کو برداشت نہیں کیا جاتا، سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ سیاست مجھے کچھ خاص نہیں دے سکتی بلکہ ہماری وجہ سے آزادکشمیر کی سیاست اور لوگوں کو ہی کچھ فائدہ ہونا ہے، اسی بڑے مقصد کے لیے میں سیاست حصہ لے رہا ہوں۔ سردار تنویر الیاس خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے پی ٹی آئی کے پلیٹ فارم سے اپنی سیاست کا آغاز کیا ہے، کوشش ہے کہ پی ٹی آئی دو تہائی اکثریٹ کے ساتھ الیکشن جیتے، پی ٹی آئی کیلئے کام کرنے والے سب لوگ قابل احترام ہیں، ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ پی ٹی آئی حکومت سازی کر سکے، پارٹی صدر بیرسٹر سلطان محمود ہوں یا میں خود ہوں یا ہمارے دیگر سینیئر لوگ ہوں ہم سب نے صرف اپنے حلقہ انتخاب سے الیکشن نہیں لڑنا بلکہ ہم نے ہر حلقے سے پارٹی کے امیدواروں کی الیکشن مہم میں حصہ لینا ہے۔سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آزادکشمیر میں حکومت بنائی تو پارٹی کے نظریاتی لوگوں کو حق دلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی آزادکشمیر میں حکومت بنی اور میں اس حکومت کا حصہ ہوا تو میں کسی صورت بھی آزادکشمیر میں کوئی کاروبار شروع نہیں کروں گا لیکن ہمارا کاروباری گروپ آزادکشمیر میں کاروبار یا سرمایہ کاری کرنے بارے کسی بھی وقت کوئی اقدام لینا چاہے تو وہ لے سکتا ہے ، سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ میرا آزادکشمیر کی ترقی کے بارے میں ویثرن بہت آگے کا ہے ،میں آزادکشمیر کو ایک ایسی ریاست دیکھ رہا ہوں جس کی مثال دی جائے گی، ہم بیانات سے نہیں بلکہ اپنے عمل سے آزادکشمیر کو بہترین ماڈل بنا کر دکھائیں گے، آزادکشمیر کے لوگوں کو یہ بتادینا چاہتا ہوں کہ اگر ہم آزادکشمیر کی حکومت میں ہوئے تو ہم آپ کو بدلا ہوا وہ آزادکشمیر دیں گے جس پر آپ سب کو فخر ہو گا۔ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری ہمارے بھائی ہیں، پارٹی کے صدر ہونے کی حیثیت سے وہ 2017 سے پارٹی کی کور کمیٹی کے ممبر ہیں، انکی نامزدگی ابھی نہیں ہوئی بلکہ پہلے سے وہ کور کمیٹی کے رکن ہیں، پی ٹی آئی ایک گھر کی طرح ہے، ہمارے درمیان اختلاف رائے ہو سکتا ہے، بیرسٹر سلطان محمود چوہدری سے کوئی اختلاف نہیں ہے، ہم ملکر پارٹی کو مضبوط کر رہے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ پارٹی کو آمدہ الیکشن میں دو تہائی اکثریت دلا سکیں ، پارٹی کا مفاد سب سے اہم ہے ، بڑے مقصد کے حصول کیلئے ملکر آگے بڑھنا چاہیے۔پی ٹی آئی کے پارلیمانی بورڈ بارے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ پارلیمانی بورڈ کے سربراہی ارشد داد صاحب کرر ہے ہیں جن کی پارٹی سئ منسلکی، قابلیت اور غیر متنازعہ ہونے پر کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔ پارلمانی بورڈ کے جو ممبران خود حلقہ جات سے امیدوار ہوں گے وہ اپنے حلقے کے ٹکٹ کے فیصلے کے وقت میٹنگ میں شامل نہیں ہو سکیں گے۔ آزادکشمیر کی آبادی 4 سے 5 ملین ہے، آزادکشمیر کے بجٹ کا غیر ترقیاتی بجٹ بہت زیادہ ہے اور ترقیاتی بجٹ کم ہے، میری رائے میں آزادکشمیر کے موجودہ بجٹ میں اچھے خاصے اضافے کی جہاں ضرورت ہے وہاں ریاستی انتظامی ڈھانچے میں بہت زیادہ تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ آزادکشمیر میں سرمایہ کاروں کو بی او ٹی ماڈل کے تحت لیجانا ہو گا جو وہاں تعمیر و ترقی میں کلیدی کردار ادا کریں گے، چھوٹے سے خطے کو بہت کم وقت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ آزادکشمیر کے لوگوں نے اپنی محنت کے بل بوتے پر پوری دنیا میں اپنا لوہا منوایا اگر ان قابل لوگوں کو ہم یہاں ہی مواقع فراہم کریں تو یہ لوگ ریاست کو مثالی خطہ بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ سردا تنویر الیاس خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آزادکشمیر میں معذور یعنی خصوصی افراد کو بہترین سہولیات دیں گے، آزادکشمیر میں عمارتوں کی بے ہنگم تعمیر کی وجہ سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں ، سنٹرل ڈیزائن آفس کے دفاتر تمام شہروں میں قائم کرنے کی ضرورت ہے، آزادکشمیر میں پانی کی زیادہ مقدار آلودہ ہو رہی ہے، آبادی بڑھنے اور سیوریج کا مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے بیماریاں بھی بڑھ رہی ہیں، پہاڑی علاقوں میں تعمیرات اس طرح ہونی چاہیے کہ ماحول پر برا اثر نہ پڑے ، اس حوالے سے ہم ایک مکمل پلان لیکر آئیں گے، آزادکشمیر میں زراعت کی مقامی پیداوار کیلئے بھی ہم پلان لے آئیں گے۔ آزادکشمیر میں سیاحت کے شعبے میں کام کی بہت زیادہ ضرورت ہے ، اس شعبے کو نظر انداز کیا گیا ، ہم سیاحت کو ترقی دینے کیلئے مکمل پلاننگ کے ساتھ آئیں گے۔ روزگار ، صحت ، تعلیم و دیگر شعبہ جات کیلئے ایک مکمل پلان لیکر آئیں گے۔ سردار تنویر الیاس خان نے آزادکشمیر میں غیر معیاری اشیاء خرونوش بارے سوال کے جواب میں کہا کہ میں پنجاب فوڈ اتھارٹی کا سربراہ بھی رہا اور آزادکشمیر کی فوڈ اتھارٹی کی ٹیموں کو ہماری اتھارٹ کے لوگوں نے ٹریننگ بھی دی تھی، آزادکشمیر میں فوڈ اتھارٹی کے قیام اور کام کام کرنے کے بعد وہاں کھانے پینے کی چیزوں میں ملاوٹ ختم ہوجانی چاہیے تھی لیکن ہماری معلومات کے مطابق پنڈی سے تمام ناقص اشیاء آزادکشمیر میں جارہی ہیں اور لوگ انہیں استعمال کرتے ہیں، شہریوں کی زندگی کے ساتھ کھیلنے والوں کے خلاف فوری ایکشن لیا جانا چاہیے، روپے دے کر بیماری نہیں خریدی جانی چاہیے۔ سردار تنویر الیاس خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم ابتداء سے ہی بزنس کرتے آئے ہیں ، مڈل ایسٹ خاص کر سعودی عرب میں ہمارا کاروبار ہے، کنسٹریکشن کی فیلد میں ہم زیادہ کام کرتے ہیں، میرے والد محترم سردار الیاس خان سعودی عرب میں تمیمی گروپ آف کمپنیز کے سربراہ ہیں ، اس گروپ کی 10 کمپنیاں ہیں اور 25 ہزار ملازمین ہیں جن میں 10 ہزار پاکستانی ملازمت کرتے ہیں اور ان 10 ہزار پاکستانی ملازمین میں سے تقریبا 6 سے 7 ہزار افراد کا تعلق آزادکشمیر سے ہے، پاکستان میں ہمارے گروپ کی 13 کمپنیاں مختلف سیکٹرز میں کام کر رہی ہیں، اس وقت اسلام آباد میں ہمارے مختلف پراجیکٹس میں 5 ہزار کے قریب لوگ کام کرتے ہیں۔ سعودی عرب یا پاکستان میں جو لوگ ہمارے ساتھ کام کرتے ہیں ان میں سے اکثریت کا تعلق پونچھ ڈویثرن سے ہے۔ سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ بزنس میں مشکلات سب کو آتے ہیں ، ہم جس خطے میں رہتے ہیں یہ طویل عرصے تک برطانیہ کی کالونی رہا ہے اور حاکم ہمیشہ کالونیوں کو کنٹرول کرنے کیلئے اس طرز کا انتظامی ڈھانچہ بناتے ہیں جس کے ذریعے وہ با آسانی حاکمیت کر سکے،ہمارے ملک سے انگریز تو چلا گیا لیکن اس کا بنایا گیا حاکم اور محکوم والا انتظامی ماڈل ابھی تک چل رہا ہے، ابھی بھی جو لوگ کاروبار کرنا چاہیں یا کوئی اور اہم کام تو ہمارے ہاں بیوروکریسی اس کو سازگار ماحول اور سہولیات مہیا کی بجائے اس کیلئے مشکلات زیادہ کھڑی کرتی ہیں، ہمیں بھی مشکلات آئیں لیکن مشکلات کے ساتھ آسانیاں بھی ہوئیں۔ سردار تنویر الیاس خان نے اپنی تعلیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد سے شریعہ اینڈ لاء میں ایل ایل بھی کیا، ایم بی اے بھی کیا اور جرنلزم میں ڈگری بھی لے رکھی ہے۔