کوٹلی(وائس آف کشمیر نیوز )آزادجموں کشمیر قانون سازاسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری محمد یاسین نے کہاھے کہ بھارت تجارت کا دوبارہ پاکستان سے تجارت کا آغاز نہ ہو سکنے کے دکھ میں وادی میں جنگ کا آغاز کر چکا ہے ، بھارت کی جانب سے عبادت گاہوں پر راکٹ حملہ جنگ کی علامت ہے ، اور اب پانی سر سے اونچا ہو چکا ، ایسے مکار کے ساتھ مذاکرات کرنے والے خود اپنے دشمن ہیں ، بھارتی فوج کی جانب سے عبادت گاہوں پر راکٹ حملہ قابل نفرت اقدام اور ناقابل معافی جرم ہے عالمی برادری عبادت گاہوں پر حملے کا نوٹس لے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز شوپیاں کے جان محلہ میں بھارتی فوج کی جانب سے مسجد کو راکٹ سے اڑانے کے واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بھارت کا عبادت گاہوں سے متعلق رویہ ھمیشہ سے تعصب پر مبنی رہا ھے یہ نام نہاد سیکولر ریاست ھے جہاں اقلیتوں کو آئے روز تشدد کانشانہ بنایا جاتا ہے اور عبادت گاہوں پر حملے ہندو انتہا پسندوں میں فروغ پا رھا ھے خاص طور پر مسلمانوں اور سکھوں کی عبادت گاہیں ان کا خصوصی نشانہ بنتی ہیں اور چرچ بھی ان کے شر سے محفوظ نہیں انہوں نے کہا کہ گولڈن ٹیمپل میں ھزاروں مرد و خواتین اور بچوں کاقتل عام کیا گیا درگاہ چرار شریف کو تباہ کیا گیا دیگر مساجد گردواروں اور چرچ پر حملے ہندو انتہا پسندوں کا پسندیدہ مشغلہ بن چکا ہے اور 5 اگست کے بعد بھارت 33 لاکھ آر ایس ایس کے غنڈوں اور دیگر لوگوں کو مقبوضہ کشمیر کے ڈومیسائل جاری کرچکا ھے اور اب مقبوضہ کشمیر میں عبادت گاہوں کے معاصرے اور حملے شروع ھو گے ہیں اور بھارت اس مسلم ریاست کی ڈیموگرافی تبدیل کرنا چاھتا جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ھے اقوام متحدہ بھارت کے ان اقدامات کا نوٹس لے انہوں نے کہاکہ کہ بھارت مقبوضہ کشمیر پر قابض رھنے کی کوشش میں اور متعدد ریاستوں سے ھاتھ دو بیٹھے گا۔