وزیر صحت ڈاکٹر محمد نجیب نقی خان نے کہا ہے کہ حکومت نے حکومتی مالیاتی وسائل میں اضافہ کیا ہے جو عوام کی فلاح و بہبود و ریاست کی تعمیر وترقی پر خرچ کئے جائیں گے، ہم نے اپنے 5سال کے دور حکومت میں بہترین روڈ انفراسٹرکچر تعمیر کیا جس کے نتیجے میں ریاست میں سفری سہولیات کے ساتھ ساتھ سیاحت کو بھی فروغ ملا اور روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔ 2016میں جب حکومت سنبھالی تونارمل میزانیہ میں 25ارب کا خسارہ تھا اور جب جارہے ہیں تو 10ارب اضافہ دے کر جار ہے ہیں۔ ملازمین کے لئے عدم تفاوت الاؤنس 25فیصد اور تنخواہوں اورپنشن میں 10، 10فیصد اضافہ کیا ہے وہ منگل کے روز سٹیٹ گیسٹ ہاؤس میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات ڈاکٹر ساجد محمود، سیکرٹری مالیات عصمت اللہ شاہ،، سیکرٹری پلاننگ و منصوبہ بندی ظہیر الدین قریشی، ڈائریکٹر جنرل اطلاعات راجہ اظہر اقبال بھی موجو دتھے۔ ڈاکٹر محمد نجیب نقی خان نے کہا کہ ہم نے آزادکشمیر حکومت کو مالی طور پر مستحکم کیا۔ 13ویں ترمیم کے نتیجہ میں حکومت کو مالیاتی خود مختاری ملی جس کے نتیجہ میں سی بی آر کے ذریعہ ہدف سے زیادہ ٹیکس جمع کئے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس جمع کرنے کاہدف 16ارب تھا مگر 28ارب سالانہ جمع کئے۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر میں سڑکوں کی تعمیر کی صورت میں میگا انفراسٹرکچر کا منصوبہ مکمل کیا 600کلومیٹر مین روڈ ز کو اپ گریڈ کیا گیا اسوقت اٹھمقام سے افتخار آباد تک ہر سڑک بنی ہوئی ملے گی۔ ترقی سڑک سے جڑی ہوتی ہے اور ہم نے بہترین سڑکیں بناکر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تعلیم اور صحت کے بجٹ میں مزید اضافہ کیا ہے۔ ایک سوال پر سیکرٹری مالیات نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں فوڈ پر سوا تین ارب کی سبسڈی دی جائے گی۔ چیف سیکرٹری ٹرقیات ڈاکٹر ساجد محمود نے بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے تحت وفاقی حکومت کے منصوبے سے جنگلات، جنگلی حیات اور ٹور ازم کے لئے 1.6بلین روپے بھی ملیں گے جو آزاد کشمیر حکومت کے لئے بڑی خوش خبری ہے۔ ایک اور سوال پر ڈاکٹر ساجد محمود نے بتایا کہ نیلم جہلم نظرثانی پی سی ون میں مظفرآباد کے لئے واٹر سپلائی، سیوریج اور جھیلوں کے لئے سکیمیں شامل کر لی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالی سال 2020-21میں 100فیصد ترقیاتی بجٹ خرچ کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے ایک سوال پہ بتایا کہ کشمیر بینک کو سٹیٹ بنک سے شیڈولڈ کروانے کے لئے مزید 3.8ار ب روپے کی ضرورت تھی جو حکومت نے پوری کر دی ہے۔ اب بینک آف آزاد جموں وکشمیر شیڈولڈ ہو جائے گااور وہ آزادکشمیر کے لوگوں کو کاروبار وغیر ہ کے لئے قرضے بھی جاری کر سکے گا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ساتھ فنانشنل ایگریمینٹ کے تحت آزادکشمیر کے لئے گرانٹ 2.27فیصد سے بڑھا کر 3.65فیصد کروا دی ہے۔ وزیر خزانہ نے بجٹ مالی سال 2021-22کے چیدہ چیدہ نکات بتاتے ہوئے کہا کہ تحریک آزادکشمیر کی حساسیت کو مد نظر رکھتے ہوئے لبریشن سیل کے ادارے کے اندر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ سپریم کورٹ کے باہر مرکزی چوک پر تحریک آزادی کشمیر کے لئے یاد گار قائم کی جارہی ہے۔ لائن آف کنٹرول پر شہید ہونے والے سولین کے اہل خانہ کو ماہانہ فی کس تین ہزار روپے گزارہ الاؤنس کی ادائیگی۔ آفات سماوی سے متاثرہ عوام کے لئے معاوضہ جات نقصان کی شرح میں اضافی کیا گیا ہے۔ پانچ سالہ دور میں محکمہ تعلیم میں تقرریوں کیلئے این ٹی ایس (NTS) کا نفاذ کیا گیا۔ بیشتر محکمہ جات کی اسامیوں کی اپ گریڈیشن کے علاوہ محکمہ تعلیم میں پرائمری و جونیئر اساتذہ کی اسامیوں کو بطور ایلیمنٹری ٹیچرز سکیل بی۔ 11دیا گیا۔ محکمہ تعلیم میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے 1300اسامیوں کی تخلیق کی گئیں۔ ٹیکس دھند گان کی سہولت کے لیے حکومت پاکستان کے ساتھ SLAسروس لیول ایگریمنٹ سائن کیا گیا ہے جس سے آزادکشمیر کے ٹیکس دھندہ گان ATLپر ظاہر ہوں اور فائلر کی سہولت سے استفادہ حاصل کرسکیں گے۔ بینک آف AJKکا (Equity Share) ایکویٹی شیئر 5.1بلین کیا گیا تاکہ دوسرے بینکوں کی طرح شیڈول بینک کی لسٹ میں شامل ہو سکے۔ امراض قلب کیلئے میرپور اور مظفرآباد میں ادارہ امراض قلب کو فعال بنانے کے لیے مطلوبہ اسامیوں و فنڈز کی فراہمی کی گئی ہے۔ عوام کو طبی سہولیات ان کی دہلیز پر پہنچانے کے لئے برنالہ، عباس پور، پٹہکہ اور تراڑکھل کی تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کے قیام ضروری اسامیوں و فنڈز کی فراہمی کی گئی ہے۔ COVID-19وبائی مرض کیلئے 20کروڑ روپے کے اخراجات کئے گئے اور وفاقی حکومت کی طرز پر یکم جولائی 2021سے حکومت آزاد کشمیر سرکاری ملازمین کو 25فیصد بنیادی سکیل تنخواہ 10فیصد بنیادی تنخواہ اور دیگر مراعات دئیے جانے کی تجویز ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام 2021-22کا مجموعی حجم 28ارب روپے ہے۔ جس میں 2ارب کی فارن ایڈ بھی شامل ہے جوکہ مالی سال 2020-21کے منظور شدہ ترقیاتی میزانیہ 24.5ارب روپے کے مقابلہ میں 14فیصد زائد ہے۔ آئندہ سالانہ ترقیاتی میزانیہ میں 36فیصد رسل و رسائل، 17فیصد فزیکل پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ،11فیصد تعلیم، 7فیصد پاور، 6فیصد لوکل گورنمنٹ، 6فیصد صحت عامہ جبکہ بقیہ 17فیصددیگر پیداواری شعبہ جات وغیرہ کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ وزارت امور کشمیر کے وفاقی ترقیاتی پروگرام میں 04ارب روپے کی رقم مہیا کی گئی ہے جو کہ مالی سال 2020-21کے لئے مختص شدہ 2.9ارب کے مقابلہ میں 38فیصد زائد ہے۔ مختص شدہ فنڈز کے خلاف 48میگا واٹ جاگراں دوئم، آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کمپلیکس، میڈیکل کالج مظفرآبادو میرپور، نوسیری لیسوابائی پاس اور رٹھوعہ ہریام پل کے منصوبہ جات پر عمل درآمد جاری رکھا جائے گا۔ علاوہ ازیں بھارتی فائرنگ سے متاثرہ عوام کی بحالی کیلئے ایک نیا منصوبہ لاگتی 3.6ارب روپے پر عملد رآمد جاری ہے جس کے لیے آئندہ مالی سال کے لیے 30کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ رواں مالی سال میں 170منصوبہ جات مکمل کیئے گئے ہیں جبکہ آئندہ مالی سال میں مزید 176منصوبہ جات کی تکمیل کا ہدف مقرر ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام 2021-22کے تحت جاریہ منصوبہ جات کے لیے 66فیصد جبکہ نئے منصوبہ جات کے لیے 34فیصد فنڈز تجویز شدہ ہیں۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام 2021-22ء میں صحت عامہ میں 75فیصد، سیاحت میں 100فیصد، تعلیم میں 24فیصد، ہائیڈل پاور میں 33فیصد، زراعت میں 31فیصد اور آئی ٹی سیکٹر میں 40فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام 352جاریہ اور 209نئے منصوبہ جات پر مشتمل ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام 2021-22ء میں سماجی اور پیداواری شعبہ جات میں خاطر خواہ اضافہ کرتے ہوئے سماجی ترقی کیلئے مجموعی طور پر 22فیصد، پیداواری شعبہ جات کیلئے 10فیصد اور انفراسٹرکچر کے شعبہ جات کیلئے 68فیصد مالی وسائل فراہم کئے گئے ہیں۔ مظفرآباد میں 200بستر پر مشتمل جدید طرز کا کیپیٹل ہسپتال /ٹراما سنٹر کی تعمیر کیلئے ضروری فنڈز فراہم کئے گئے ہیں۔ آزادکشمیر کے کیپٹیل /جملہ ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز پر ضروری بنیادی اور شہری سہولیات کی فراہمی کیلئے 2ارب 50کروڑ روپے کا ترقیاتی پیکج بھی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل ہے۔ آزادکشمیر کے گرلز ڈگری و انٹر کالجز، ہائیر سکینڈری سکولز اور ہائی سکولز میں Missing facilitiesکی فراہمی کے منصوبہ کے لئے مجموعی طور پر 50کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ آزادکشمیر میں ریسٹ ہاؤسز اور ریزارٹس کی ترقی و دیکھ بھال کے لئے ریسٹ ہاؤسز ڈویلپمنٹ و مینجمنٹ اتھارٹی کے قیام کی تجویز ہے تاکہ ریاست میں سیاحتی سرگرمیوں کو بہتر انداز میں فروغ دیا جاسکے۔

881 Comment2 SharesLikeCommentShare