اسلام آباد( ادریس احمد اعوان سے)آزادکشمیر میں آٹے کا بحران سنگین صورت اختیار کر گیا محکمہ خوراک کی ہٹ دھرمی اور من مانی کے باعث آزاد کشمیر بھر اور خاص کر پوبچھ ڈویژن کے علاقوں کوہالہ،چمنکوٹ،دھیر کوٹ،باغ راولاکوٹ کے علاقوں میں آٹے کا بحران سنگین عوام پاکستان سے آنے والا ناقص آٹا خریدنے پر مجبور تفصیلات کے مطابق محکمہ خوراک نے ہر سال جون میں پاکستان سے گندم ڈھلائی کے ٹینڈر کرنا ہوتے ہیں اور یہ خاص انتظامی معاملہ ہوتا ہے لیکن محکمہ خوراک نے الیکشن کی آڑ میں کہ تمام ترقیاتی منصوبوں پر کام نہیں ہوسکتا یہ ٹینڈر منسوخ کر دیئے ، ترسیل بند ہونے کے باعث آٹے کی شدید قلت پیدا ہوگئی جبکہ آزاد کشمیر ہائی کورٹ نے ترقیاتی منصوبوں پر عائد پابندیوں کو ختم کر دیا لیکن محکمہ خوارک نے اس عدالتی حکم کو بھی نہ مانا محکمہ خوراک سالانہ ڈھلائی گندم کیلئے جون میں پاکستان کے مختلف مین ڈپوئوں سے آزادکشمیر کے دس اضلاع میں ٹینڈر کرتا ہے ان ٹینڈرز میں کوئی ترقیاتی سکیم شامل نہیں جسکی وجہ سے ٹینڈرز روکے جائیں ، محکمہ خوراک ہر سال جون میں پاکستان کے مختلف ڈپوئوں اور اسلام آباد سے آزادکشمیر کے دس اضلاع میں گندم ڈھلائی کے ٹینڈر کرتا ہے جو کہ سالانہ بنیادوں پر کئے جاتے ہیں یہ ٹینڈر اس بار پہلے 8 جون کو ہونے تھے نامعلوم وجوہات کی وجہ سے اب یہ ٹینڈر 17 جون کو ہونے تھے جو بغیر کسی حکومتی احکامات کے از خود منسوخ کر دیئے گئے حالانکہ چیف الیکشن کمشنر نے محکمہ خوارک پر کوئی قدغن بھی نہیں لگائی چیف الیکشن کمشنر نے صرف ترقیاتی منصوبے پر 25 جولائی تک قدغن لگائی ہے وہ بھی اب ختم ہو چکی ہے مگر محکمہ خوراک کے یہ ٹینڈر ترقیاتی منصوبوں کی تعریف میں نہیں آتا محکمہ کے اس اقدام سے آزادکشمیر بھر میں آٹے کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے اگر الیکشن تک ٹینڈرز پراسس روک دیا جاتا ہے تو سرکاری طور کروڑوں روپے کی خریدی گئی گندم پنجاب کے کھلے میدانوں میں پڑی پڑی خراب ہو جائے گی اس طرح حکومت آزادکشمیر کو کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا ہوگا اور آزادکشمیر کے عوام گلی سڑی گندم کا آٹا خریدنے پر مجبور ہو جائیں گے اس طرح آزادکشمیر بھر میں ہزاروں افراد مختلف بیماریوں کا شکار بھی ہو سکتے ہیں۔عوامی حلقوں نے چیف سیکرٹری آزاد کشمیر سے مطالبہ کیا ہے کے معاملے کا فوری طور پر نوٹس لیا جاے۔