وزیراعظم آزادکشمیر کی ہدایت پر وزیراعظم سیکرٹریٹ نے سائلین اور شکایت کنندان کی درخواستوں کو فوری یکسو کرنے لے لیے سرکلر جاری کر دیا۔ سرکلر کے مطابق درخواست دہندگان اور شکایت کنندگان کے مسائل کو جملہ محکمہ جات فوری طور پر یکسو کریں گے۔ جملہ درخواست دہندگان اور شکایت کنندگان کا باقاعدہ ریکارڈ مرتب کیا جائیگا۔ وزیراعظم سیکرٹریٹ کے شعبہ شکایات/عملدرآمد احکامات ورابطہ تمام درخواست ہا متعلقہ محکموں کو ارسال کرنے کے ذمہ دار ہونگے۔ ضروری نوعیت کے معاملات کے حوالہ سے بذریعہ ٹیلیفون رپورٹ حاصل کر کے وزیراعظم کو پیش کی جائے گی۔ وزیراعظم سیکرٹریٹ میں درخواست وصول کرنے اہلکاران اور آفیسران سائلین سے انکا مکمل پتہ اور فون نمبر بھی لیں گے اور انکے معاملہ میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ/ مطلع بھی کیا جائیگا۔ سرکلر میں تمام محکمہ جات کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہر انفرادی درخواست کا سٹیٹس روزانہ کی بنیاد پر وزیراعظم سیکرٹریٹ کو ارسال کرنے کے علاوہ درخواست گزار کو بھی ہونے والی پیش رفت کے بارہ میں مطلع کریں گے جبکہ درخواست گزار وزیراعظم سیکرٹریٹ کے شعبہ احکامات/ عملدرآمد رابطہ سے بھی اپنی درخواست کے بارہ میں معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ سرکلر کے مطابق کسی بھی درخواست کو نظر انداز نہیں کیا جائیگا بلکہ سائلین کے معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر یکسو کیا جایگا۔ غفلت برتنے والے آفیسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ وزیراعظم سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے ایک اور سرکلر کے مطابق انتظامی مفاد کے پیس نظر وزیراعظم سے ملاقات کے لیے آنے والوں کو موبائل فون ساتھ لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ سرکاری فوٹو گرافر کے علاوہ کسی کو بذریعہ موبائل فون وزیراعظم کے ہمراہ فوٹوگرافی کی اجازت نہیں ہوگی۔ پروٹوکول وسیکورٹی سٹاف وزیراعظم سیکرٹریٹ اس عمل کو یقینی بنائیں گے کہ دوران دورہ جات اضلاع ضلعی انتظامیہ اور پولیس دیگر حفاظتی انتظامات کے علاوہ موبائل فون کے ذریعے فوٹوگرافی کے عمل کو روکنا بھی یقینی بنائیں گے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم سیکرٹریٹ کو پہلی مرتبہ عوامی دفتر بنا دیا گیا ہے جہاں ہر خاص وعام کو رسائی حاصل ہے۔ وزیراعظم ہاؤس اور سیکرٹریٹ کے دروازے عوام کے لیے کھلے ہیں۔ اب تک ہزارواں افراد وزیراعظم سے ملاقات کر چکے ہیں۔ سردار عبدالقیوم خان نیازی نے صحیح معنوں میں عوامی وزیراعظم ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ وزیراعظم کی سیکورٹی اور عوام کو سہولیات کی فراہمی وزیراعظم آفس کی اولین ترجیحات ہیں۔ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر وزیراعظم آفس میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے یہ پابندی عام لوگوں کے ساتھ ساتھ وزیراعظم کے دفتر کے سٹاف پر بھی عائد کی گئی ہے۔ وزیراعظم آفس آنے والوں کے لیے استقبالیہ کی مناسب سہولت فراہم کی گئی ہے جہاں پرانتظار گاہ بھی بنائی گئی ہے۔ وزیراعظم آفس میں موصول ہونے والی تمام درخواستوں پر وزیراعظم کے احکامات لینے کے بعد انہیں کورننگ لیٹر کے ساتھ متعلقہ سربراہان محکمہ جات کو بھیجی جاتی ہیں۔ سیاسی کارکنان کے لیے وزیراعظم آفس میں پولیٹیکل سٹاف متعین کیا گیا ہے۔ جو لوگ وزیراعظم آفس میں کسی ضروری اور متعلقہ کام کے لیے آتے ہیں انکے لیے کوئی سیکورٹی بینچ قائم نہیں کیا گیا البتہ وہ اپنے موبائل فون استقبالیہ پر جمع کروانے کے بعد وزیراعظم آفس آتے ہیں۔ سرکاری آفیسران اپنی شکایات اپنے متعلقہ سربراہان محکمہ جات اور سیکرٹری صاحبان کو جمع کروا سکتے ہیں انہیں براہ راست وزیراعظم آفس آنے کی ضرورت نہیں ہے۔وزیراعظم آفس میں سروس کی مزید بہتری کا عمل جاری ہے۔ پیشہ ور بھکاریوں اور دیگر ایسے افراد کی وزیراعظم آفس میں حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے جو وزیراعظم کے دفتر کا غیرقانونی استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ پہلی مرتبہ اوپن ڈور پالیسی متعارف کروائی گئی ہے جس کے تحت جب وزیراعظم اپنے آفس میں موجود ہونگے تو لوگ ان سے مل سکتے ہیں۔ وزیراعظم کی عدم موجودگی میں وہ اپنے درخواستیں اور شکایات وزیراعظم آفس میں جمع کروا سکتے ہے۔ مافیا کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے جس سے وزیراعظم کے دفتر کے وقار میں اضافہ ہوا ہے۔ عوامی حلقوں میں وزیراعظم کے ان اقدامات کو پذیرائی حاصل ہوئی ہے اور عوام کا کہنا ہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر نے تاریخ میں پہلی مرتبہ عوام دوست پالیسیاں اپنا کر حقیقی معنوں میں عوامی نمائندہ ہونے کا ثبوت دیا ہے اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ویژن کو عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے جس سے اب آزادکشمیرکے اندر حقیقی تبدیلی محسوس کی جا رہی ہے۔*