اسلام آباد(وائس آف کشمیر نیوز) گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا ایک سازش ہے اس کو ختم کیا جائے، چند لوگ 20 لاکھ لوگوں کے حقوق کا فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں؟ چند لوگوں کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے صوبہ بنانے کا معاملہ اٹھایا گیا ہے، غلامی اور لاقانونیت کی زندگی نہیں گزار سکتےہمیں کشمیر سے علیحدہ کر کے چوتھا ستون تسلیم کیا جائے،ریاست نے ہمارے منشور کو تسلیم نہیں کیا ،ہمارے پاس دو راستے ہیں ہندوستان چلے جائیں یا پاکستان میں رہیں، ہم پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں،جی بی کے نوجوان اپنی آئینی شناخت چاہتے ہیں جو بھارت نہیںبلکہ پاکستان دے سکتا ہے،گلگت بلتستان کی عوام کو بااختیار بنا کر ان کی رائے لی جائے اور پھر اس عوامی رائے کا احترام کریں،مقررین نےان خیالات کا ااظہارگلگت بلتستان عبوری آئینی صوبہ کےقیام کے حوالے سے چیلنجز اور مواقع کے عنوان سے این پی سی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کیا، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کےکوارڈینٹر یاسر عباس نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار آئینی طور پر گلگت بلتستان کو تحفظ دیا جا رہا ہےگلگت بلتستان کو اب باقی صوبوں طرح تمام آئینی حقوق دیئے جا رہے ہیں اب عبوری نہیں آئینی طور پر آپ کی شناخت مل رہی ہے، این ایف سی میں گلگت بلتستان کو کتنا حصہ ملے گا یہ طے ہونا ابھی باقی ہے ، ممبر فیڈرل کمیٹی اے ڈبلیو پی بابا جان نے کہا کہ وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان بارے تیار کیے جانے والے پیپرز عوام کے سامنے لائے جائیں اور گلگت بلتستان بارے کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے وہاں کی عوام کی رائے لی جانا ضروری ہے، گلگت بلتستان کو پاکستان کا آئینی صوبہ بنانے کے حوالے سے اگر کشمیریوں کو تحفظات ہیں تو مرکز سے بات کریں گلگت بلتستان کی معدنیات کا تحفظ کیا جائے، سابقہ ممبر کونسل جی بی اشرف صداکا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی آزادی تحریک میںبہت سے لوگوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں، جی بی میں طاقت ور کمزوروں کو زیر کرکے حکومت کرتے رہے ہیں، جی بی میں سیٹل گورنمنٹ کبھی نہیں بنی، کشمیر کو فروخت کیا گیا اور اس کشمیر کے کچھ خطوں میں آزادی کے لیے لہر اٹھی ،ہم جی بی کو مسئلہ کشمیر کا حصہ نہیں سمجھتے ،جی بی کے پاس دو آپشن ہیں ایک ہندوستان اور پاکستان جی بی میں کوئی ایسا بندہ نہیں جو پاکستان میں نہیں رہنا چاہتا جی بی کے نوجوان اپنی آئینی شناخت چاہتے ہیں جو انڈیا نہیں پاکستان دے سکتا ہے جو لوگ کہتے ہیں کہ ایک آزاد ریاست ہونی چاہیےصدر جموں کشمیر لینر فیڈریشن ڈاکٹر توقیر گیلانی کا سیمینار سے اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ میں جس جماعت سے تعلق رکھتا ہوں وہ تو گلگت بلتستان اور کشمیر کو کاٹنے کا حق نہیں دیتی اور نہ ہی ہم نے کبھی یہ سوچا ہے، ہمیشہ سے یہ کوشش کی گئی ہے کہ گلگت اور بلتستان کو ایک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑا کیا جائے اور مسئلہ کشمیر کو دبا دیا جائے،پاکستان کے آئینی اور وفاقی قانون کے اندر جو صوبے آتے ہیں اور وہ خود مختاری سے زندگی گزار رہے ہیں،مسئلہ کشمیر کے اوپر جب بھی بات ہوتی ہے گلگت بلتستان کا مسئلہ اٹھ جاتا ہے، زندگی میں پہلی بار عبوری صوبہ کا نام سنا ہے کہ گلگت بلتستان کو عبوری صوبہ بنایا گیا ہے، 5 جنوری 1949ءکو ان لوگوں کو اپنے حق سے بر طرف کیا گیا جی بی کو صوبہ بنانا ایک سازش ہے اس کو ختم کیا جائے، آزاد کشمیر کے لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے کی بہت بڑی سازش ہے اسکو روکا جائے، پاکستان کی جانب سے جی بی کو صوبہ بنانے کے علاوہ جو بھی ملے ہم اسکے ساتھ ہیں ہم جی بی کو صوبہ نہیں بننے دیں گے،ایڈیٹر ڈان نیوز جی بی فرمان کا کہنا تھا کہ وفاق کی جانب سے دیئے گئے مجوزہ آئینی پیکج کو مسلط کرنے کی کوشش ہے ،پیکج سےاحسان کا تاثر دیا جا رہا ہے جوکسی صورت قبول نہیں ہے،چند لوگ 20 لاکھ لوگوں کے حقوق کا فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں ۔ ہماری پارٹیز کا موقف ہے کہ ہم لوگوں کو اپنے فیصلے کرنے کا اختیار دیں ہر شخص سے رائے لی جائے سلف رولز کی آزادی ہو ۔ ہم پر سرمایہ داروں کا راج ہے چند لوگوں کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے صوبہ بنانے کا معاملہ اٹھایا گیا ہے،جنرل سیکرٹری پیپلز پارٹی بلتستان ڈوثرن عباس موسوی کا سیمینار سے اپنے خطاب میں کہا کہ آئین ہمیشہ عوام کو بااختیار بناتا ہے،گلگت کو معاہدہ کراچی کی ایک شق نے باندھ رکھا ہے ، جی بی کا آئین ہی نہیں ہے، ہماری عدالتیں آئینی نہیں ہیں، گلگت میں لا قانونیت ہے ،ہمارے منتخب لوگ عوام کے مسائل نہیں سمجھتے ،ہم غلامی اور لاقانونیت کی زندگی نہیں گزار سکتے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں کشمیر سے علیحدہ کر کے چوتھا ستون تسلیم کیا جائے، ہماری پارٹی کا موقف ہے کہ آپ گلگت کی عوام کو بااختیار بنائیں اور ان کو خود فیصلہ کرنے دیں ،کشمیر کا بجٹ 141 ارب ہے جبکہ گلگت بلتستان کا 114 ارب ہے اگر NFC کے مطابق 4 پرسنٹ شیئر کیے جائیں تو گلگت کا بجٹ 136 ارب بنتا ہے ۔