وزیر اعظم آزاد جموں وکشمیر نے قانون ساز اسمبلی میں خطاب کرتے ہوۓ کہا ہے کہ ماحولیات اس وقت پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔ ماحولیات حکومت آزادکشمیر کی ترجیحات میں شامل ہے۔ آج اپوزیشن رکن اسمبلی کی تحریک التواء پر جس طرح پورے ایوان نے ماحولیاتی مسائل کے حوالہ سے اپنی مثبت تجاویز دیں اس پر پورے ایوان کو مبارکباد دیتا ہوں۔ اپوزیشن کی مشاورت سے ہم اس اہم ایشو پر ایک جامع پالیسی واضع کر یں گے۔ مغربی ممالک میں سرسبز درخت کاٹنے پر سختی سے پابندی عائد ہے۔ ہمارے ہاں بھی قانون موجود ہے جن پر عملدرآمد کروائیں گے۔ کلین اینڈ گرین کشمیر کا سلوگن لے کر آئے ہیں آئندہ چند دنوں میں آپ کو کلین اینڈ گرین کشمیر نظر بھی آئے گا۔

دریاؤں کے کنارے بے ہنگم تعمیرات پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔حکومت اور اپوزیشن گاڑی کے پہیوں کی مانند ہوتے ہیں۔ مالیاتی خود مختاری کے حوالہ سے سابق وزیر اعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان کے اقدامات لائق تحسین ہیں۔ میں ان کے اچھے اقدامات کو خراج تحسین پیش کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتا۔ اس دنیا سے جب کوئی چلا جاتا ہے تو لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں۔ ہم کیوں نہ جو زندہ ہیں انکے اچھے کاموں کی تعریف کر کے بالغ النظری کا ثبوت دیں۔ قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر، صدر پیپلزپارٹی چوہدری یاسین سمیت تمام اپوزیشن اور حکومتی ممبران اسمبلی نے آج اس اہم مسئلے میں اپنا بھر پور حصہ ڈالا اور مثبت تجاویز پیش کیں ان کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ ان خیالات کاا ظہار انہوں نے پیر کے روز آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن رکن اسمبلی میاں عبدالوحید کی جانب سے ماحولیاتی مسائل کے حوالہ سے پیش کی گئی تحریک التوا پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرسبز درختوں کی بے دریغ کٹائی کی وجہ سے اس وقت ہم بدترین ماحولیاتی مسائل کا شکارہیں۔ بغیر پلاننگ کے کی جانے والی تعمیرات سے بھی ماحولیاتی مسائل جنم دیتے ہیں۔ ہماری حکومت نے دریاؤں کے کنارے بغیر پلاننگ کے تعمیرات پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ دریا قدرت کی ایک نعمت ہے جو ہمیں دوبارہ نہیں مل سکتے۔ اس لیے انکو صاف رکھنا اور انکی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ میری تجویز ہے کہ ریاست کے اندر درختو ں کی کٹائی کے حوالہ سے کسی مجاز اتھارٹی سے منظوری ہونی چاہیے۔ ایوان ماحولیاتی مسائل کے حوالہ سے ایک کمیٹی تشکیل دے۔ کمیٹی کی رپورٹ پر عملدرآمد کے لیے حکومت اقدامات کرے گی۔