سابق وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے غیر روایتی طریقہ کار اپناتے ہوے ریاست کی وحدت اور سالمیت کے تحفظ کیلئے اقدامات اٹھاے جائیں حکومت پاکستان کشمیریوں کو آگے کرے وکلا برادری آزادکشمیر کی سیاسی قیادت کے ساتھ ملکر متفقہ نکات کی روشنی میں مسلہ کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اور بامقصد پیش رفت کا لائحہ عمل تیار کرے ہمیں اگر مسلے کو دوبارہ اٹھانا اور اس کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کروانا ہے تو پھر عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق اقدامات اٹھانا ہونگے آزادکشمیر کے آئینی ارتقا کی طویل تاریخ ہے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی قربانیوں کی کوئی مثال نہیں ملتی
ہندوستان کشمیری قائدین کا اپنی نام نہاد عدالتوں کے ذریعے قتل عام کرنا چاہتا ہے،ایک کینگرو کورٹ نے یاسین ملک کو سزا سنائی جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے،یاسین ملک کی سزا کے خلاف کشمیری دنیا بھر میں احتجاج کررہے ہیں،اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق یاسین ملک ہندوستان کا شہری نہیں، افضل گرو عدالتی قتل کیس میں ہندوستان کی سب سے بڑی عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ہندوستانی عوام کو مطمئن کرنے کے لیے پھانسی دی جائے،یاسین ملک جمہوری جدوجہد کی پہچان تھا ہندوستان اس سے خوفزدہ تھا،پاکستان کی اتحادی حکومت نے مشکل ترین وقت میں بہترین بجٹ پیش کیا،ملک کو اس وقت اتحاد اور اہم امور پر مکمل اتفاق چاہیے،اگر شہباز شریف سخت فیصلے نا لیتے تو ملک دیوالیہ ہوجاتا آج سری لنکا جاکردیکھ لیں وہاں کیا ہورہا ہے، ایک طرف ملک ہے ایک طرف سیاست مسلم لیگ ن کی قیادت کے ملک کا انتخاب کیا اتحادیوں نے بھی قومی سوچ رکھی، آزادکشمیر کے اندر آئینی حقوق کی جدوجہد طویل ہے رولز آف بزنس پھر ایکٹ اور اب ایک آئین ہے، تیرویں ترمیم آزادکشمیر کی آئینی تاریخ میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے، آئینی بہتری ہوسکتی ہے لیکن حاصل شدہ اختیارات واپس نہیں ہوسکتے نا ایسا ہونے دینگے۔تیرویں ترمیم اللہ نے خصوصی کرم کیا موقع دیا اس میں بنیادی انسانی حقوق بھی شامل ہیں، اس میں یو این چارٹر کا بھی ذکر ہے،مجھے کہا گیا کہ چیف سیکرٹری کا نام آئین میں ڈالو میں نے انکار کیا۔ ان خیالات کا اظہار سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے ڈسٹرکٹ بار کوٹلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈسٹرکٹ بار کوٹلی کے صدر راجہ مسعود خان نے انہیں کوٹلی بار میں خوش آمدید کہا۔ راجہ مسعود خان نے کہا کہ سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کو آزاد کشمیر میں اپنی حکومت کے دوران تاریخی اقدامات کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔راجہ محمد فاروق حیدر خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کے لیے ضروری ہے کشمیر کونسل دیکھ کر ہری سنگھ یاد آتا ہے، ہم نے تیرویں ترمیم کر کے آزاد کشمیر حکومت ار اسمبلی کو باوقار اور با اختیار بنایا،۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر اپروچ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے وکلاء برادری آزادکشمیر کی سیاسی قیادت کو اکٹھا کرے، کب تک مقبوضہ جموں کشمیر کے لوگ مرتے رہیں گے، کشمیریوں کو دنیا کے اندر اپنامقدمہ خود پیش کرنے کا موقع ملنا چاہے اس مقصد کے لیے آزاد کشمیر حکومت کو بامقصد بنانا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے وزیراعظم کی حیثیت سے یورپ اور بیرونی دنیا کے دورے کیے اور مختلف فورمز پر جا کریہ اندازہ ہوا کہ دنیا کشمیریوں کی بات سننے کو تیار ہے، ہم جب تک خود بات نہیں کرینگے ہندوستان کے پروپیگنڈے کا توڑ نہیں کیا جا سکتا۔دنیا ہندوستان کو تجارتی منڈی کی نظر سے دیکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ آزادکشمیر حکومت اور حریت کانفرنس کو بین الاقوامی سطح پر بات کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ مودی کا نشانہ کشمیری نوجوان ہیں جنہوں نے اس کی پیشکش ٹھکرا کر آزادی کی راہ پر چلنے کا عہد کیا، ہندوستان اپنے تمام ہتھکنڈوں میں ناکام ہوچکاہے اب وہ مذہبی بنیادوں پر حد بندیاں اور نوجوانوں کا قتل عام کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کابینہ نے ہمارے دور میں فیصلہ کیا کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر غداری کا مقدمہ کسی کے خلاف نہیں ہوگا۔ راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ کونسل ملازمین نے لکھا کہ آزادکشمیر حکومت میونسپل کمیٹی جیسی اختیارات کی حامل ہے،یہ سوچ ناقابل قبول ہے ہم پر بھی دباو بہت ڈالنے کی کوشش کی گئی کہ تیرویں ترمیم واپس کی جائے لیکن ہم نے نہیں مانا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مظبوط دفاع اور معشیت کا استحکام کشمیریو ں کے لیے تقویت کا باعث ہے۔ 5 اگست کے بعد بیرون ملک جانے کا اتفاق ہوا مقبوضہ جموں کشمیر کے لوگوں کی قربانیوں اور کشمیر تارکین وطن کے لوگوں کا یہ کمال تھا کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پر لوگ ہماری بات سنتے ہیں رائے شماری میں جس نے ووٹ ڈالنا ہے دنیا اُسی کی بات سنے گی۔۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مسئلہ کشمیر پر کشمیریوں کو اعتماد میں لے کر حکمت عملی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، اور آزاد کشمیر حکومت، سیاسی و حریت قیادت کو فرنٹ لائن پر رکھنے کی ضرورت ہے۔کشمیری عوام مسئلہ کشمیر کے بنیادی فریق ہیں اُن کی مرضی کے بغیر کوئی بھی حل پائیدار اور قابل قبول نہیں ہو سکتا۔رجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ پاکستان کے مشکل معاشی حالات کا ہمیں احساس ہے،کشمیریوں نے ہمیشہ پاکستان کے لیے قربانیان دی ہیں،مقبوضہ جموں وکشمیر میں نوجوانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے،پی ایچ ڈی سکالرز ڈاکٹرز جدوجہد میں قربانیوں کی داستانیں رقم کررہے ہیں۔