وزیر اعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر سردار تنویر الیاس خان نے کہا ہے کہ جہاں زکوۃ اسلام کا ایک اہم ستون اور ہماری سالانہ بچت کو پاک کرنے کا ذریعہ ہے وہاں اس کی شفاف تقسیم بھی ایک بڑا چیلنج ہے جسے ایک مذہبی فریضہ سمجھ کر ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ محکمہ زکوٰۃ کی تقسیم کے نظام کو ڈیجیٹلائز یشن کی طرف منتقل کرنے کے لیے قابل عمل تجاویز مرتب کرے تاکہ شفافیت اور جوابدہی کے ساتھ ساتھ اس عمل میں سیاسی مداخلت کا خاتمہ کیا جاسکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیکرٹری زکوٰۃ و عشر سردار جاویدایوب کی جانب سے دی جانے والے محکمانہ بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔بریفنگ میں وزیر حکومت چوہدری علی شان سونی، پرنسپل سیکرٹری سید شاہد محی الدین،چیف ایڈمنسٹریٹر زکوٰۃ سردار خالد محمود خان بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم آزادکشمیر نے مقامی زکوٰۃ کمیٹیوں کے ذریعے مستحقین کو سال میں ایک بار دیے جانے والی 3000روپے کی رقم بہت ناکافی ہے اور اسے بڑھا کر 8 سے 10 ہزار روپے کیا جائے،جبکہ بیوگان کے لیے اس رقم کو 15000روپے کیا جائے۔ وزیر اعظم نے غریب اور یتیم بچیوں کے لیے 12000روپے پر مشتمل جہیز فنڈ کو ایک مذاق قرار دیتے ہوئے اسے 50000تک کرنے کا حکم دیا۔اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ انتظامی اخراجات میں کمی کے لیے صوابدیدی آسامیوں کو بتدریج ختم کیا جائے گا اور 326مستقل ملازمین کو بتدریج دوسرے محکمہ جات میں منتقل کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے حکام کو فنی تعلیم حاصل کرنے والے نادار طلبہ کے وظیفے اور مدارس کو دوگناکرنے کی ہدایت دیتے ہوئے یہ اعلان بھی کیا کہ حکومت مستند دینی مدارس کو برائے راست 40کروڑ کی سالانہ امداد بھی مہیا کرے گی۔وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ زکوٰۃ کی وصولی، تقسیم اور مدارس کے نظام میں معاشرے کی مجموعی بہتری کے لیے اہم اصلاحات لانے کا فیصلہ کیا جس کے تحت محکمہ زکوٰۃ و عشر کے انتظامی اخراجات کو کم کرنے کی بھی ہدایت دی ہے تاکہ وصول شدہ رقوم کا بڑا حصہ معاشرے کے محروم طبقات کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جاسکے۔ وزیر اعظم نے زکوٰۃ کی وصولی اور تقسیم کے نظام میں فوری بہتری پر زور دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ صرف بنکوں سے کٹوتیوں پے انحصار کرنے کی بجائے صاحب ثروت کو اس بات پر قائل کریں کہ وہ اپنی زکوٰۃ سرکاری فنڈزکو دیں تاکہ اس سے موزی بیماریوں میں مبتلا مریضوں، نادار بچواں، مدارس کے مستحق بچوں اور غریب،بیوگان اور یتیموں کی مدد کے سلسلے کو وسعت دی جاسکے۔وزیر اعظم نے کہا کہ مدارس اپنے طلبہ کو مروجہ نصاب کے علاوہ سائنس اور آرٹس کے مضامین کی تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ انہیں ہنر سے بھی آشنا کرے تاکہ ان کی تعلیمی اور پیشہ وارانہ استعداد میں اضافہ ہو۔