اسلام آباد ( ادریس احمد اعوان سے )آزاد کشمیر میں کینسر کی وجہ بننے والی ادویات کی خرید و فروخت دھڑلے سےجاری ہے ۔ چھ سے زائد ادویات ساز کمپنیوں کی ادویات میں کینسر کا باعث بننے والے اجزا کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جبکہ نارکوٹکس ادویات کی فروخت کا ریکارڈ مرتب نہ ہونا محکمہ صحت کی کارگردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔ محکمہ صحت آزاد کشمیر بھر میں جاری کیے گئے لائسنسز کی تعداد ضلعی سطح پر نمبرات کے مطابق بتانے سے قاصر جبکہ گزشتہ دو برس کے ڈرگ ٹیسٹ سیمپلز کا ریکارڑ بھی خفیہ رکھنے پر بہت سوال اٹھنے لگے ہیں تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر بھر میں میڈیسن مہیا کرنے والے ڈسٹری بیوٹرز اور ادویات ساز کمپنیوں میں موجود تگڑے مافیاز نے محکمہ صحت کو یرغمال بنا رکھا ہے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر کینسر جیسا موذی مرض پھیلنے کا خدشہ ہے ایک زمہ دار زرائع کے مطابق گذشتہ چار برس سے آزاد کشمیر میں کینسر کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا رہا ہے اور اموات کی ریشو بھی بڑھ رہی ہے جبکہ محکمہ صحت آزاد کشمیر کو کینسر کا باعث بننے والی ادویات ساز کمپنیوں کی ترسیل پر پابندی لگانے کی بجائے شو کاز نوٹس جاری کیا ہے ۔آٹھ کمپنیوں کی ادویات میں کینسر کا باعث بننے والے اجزا کی موجودگی کا علم ہونے کے باوجود چیف ڈرگ انسپکٹر کو ٹس سے مس نہیں ہورہی ایک شو کاز نوٹس کے بعد مذکورہ ادویات ساز کمپنیوں نے آزاد کشمیر بھر میں اپنی ترسیل جاری رکھی ہوئی ہے جو کہ محکمہ صحت کی کارگردگی پر سوالیہ نشان ہے دوسری جانب محکمہ صحت آزاد کشمیر کے ضلعی افسران میڈیسن فروخت کنندگان کو نارکوٹکس ادویات کا ریکارڈ مرتب کروانےغیر ضروری استعمال بغیر ڈاکٹر کی تجویز کے فراہم کرنے کے متعلق کوئی جانچ پڑتال نہیں کی جاری جسکی وجہ سے میڈیکل سٹور نارکوٹکس ادویات کا ریکارڈ مرتب نہیں کر رہے۔ محکمہ صحت نے میڈیا پر خبر چلنے کے بعد آزاد کشمیر بھر میں جاری شدہ لائسنسز تعداد تو مشتہر کی لیکن لائسنسز کی کیٹیگری ، لائسنسز کا سٹیٹس بتانے سے قاصر ہیں دوسری جانب گذشتہ دو برس سے آزاد کشمیر میں ڈرگ ٹیسٹ سیمپلز کا ریکارڈ فراہم کرنے سے بھی گریزاں ہیں جسکی وجہ سے آزاد کشمیر بھر کی سول سوسائٹی میں تشویش پائی جا رہی ہے ۔۔