اسلام آباد ( وائس آف کشمیر نیوز) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم جینو سائیڈ واچ کے بانی اور صدر ڈاکٹر گریگوری اسٹینٹن نے کہاہے کہ بھارت ملک کے20کروڑمسلمانوں کی نسل کشی کی تیاری کر رہا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق ڈاکٹرسٹینٹن نے یہ انکشاف شکاگو میں اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ کےسالانہ59ویں کنونشن میں انڈین امریکن مسلم کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ ایک پینل مباحثہ سےخطاب کر تے ہوئے کیا۔انہوں نے متنازعہ قانون شہریت ،مسلمانوں کےخلاف نفرت انگیز تقاریر اورانتہا پسندہندوئوں کی طرف سے مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ذریعےقتل اور دیگر جرائم کے خلاف کوئی کارروائی نہ کئے جانےکاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے تیاری کے تمام مراحل مکمل کر لئے گئے ہیں۔بھارت میں مسلمانوں پر جاری مظالم کی عکاسی جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی سے ہوتی ہے جہاں مسلمانوں کی املاک کو ضبط یا تباہ کرکےبےگھر کردیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی فورسز کو حاصل خصوصی استثنی کی وجہ سے اپنے ہی خاندانوں کے اجتماعی قتل عام کے عینی شاہدین کو دہشت زدہ کر کےگواہی دینے سے روک کر قاتل فورسز اہلکاروں کو بری کروالیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر اسٹینٹن نے ہندو بالادستی کے پیراملٹری گروپ راشٹریہ سوایم سیوک سنگھ کے اثرو رسوخ کے بارے میں خبردار کیاکہ جو وزیراعظم نریندرمودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کا بنیادی نظریہ ہے۔آر ایس ایس اب اپنے بالادستی کے پرتشدد نظریےکو بھارت بھر میں سکولوں ، تجارتی انجمنوں ،کلچرل سوسائٹیز اورمذہبی گروپوں میں آگے بڑھا رہی ہے