ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم نے غیرمتوقع ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کے فوج مخالف بیانیے، ارشد شریف قتل سمیت مختلف اہم نوعیت کے قومی امور پر تفصیلی گفتگو کی۔
ڈی جی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے عمران خان کا نام لیے بغیرانکشاف کیا کہ ’آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ان کی مدت ملازمت میں غیر معینہ مدت کی توسیع کی ’پرکشش پیشکش‘ دی گئی،مگر جنرل باجوہ نے یہ پیش کش ٹھکرادی، عجیب بات ہے کہ آپ سمجھتے ہیں کہ سپہ سالار غدار ہے اور ان سے پس پردہ ملتے بھی ہیں‘۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کا مقصد سینئر اور ممتاز صحافی ارشد شریف کی کینیا میں وفات اور اس سے جڑے حالات و واقعات کے بارے میں آپ کو کچھ آگاہی دینا ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ ملکی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ آئی ایس آئی کے حاضر سروس سربراہ نے میڈیا سے براہ راست گفتگو کی ہے۔
مشترکہ پریس کانفرنس کے اہم نکات:
- سائفر اور ارشد شریف کی وفات کے حوالے سے بڑے واقعات کے حقائق تک پہنچنا بہت ضروری ہے۔
- اے آر وائی نیوز نے فوج کو نشانہ بنانے میں ’اسپن ڈاکٹر‘ کا کردار ادا کیا؛ سی ای او سلمان اقبال کو پاکستان واپس لانا چاہیے۔
- خیبر پختونخوا حکومت نے اگست میں ایک خط جاری کیا جس میں کہا گیا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے الگ ہونے والا گروپ ارشد شریف کو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔
- ارشد شریف کو کسی نے دبئی جانے پر مجبور نہیں کیا تھا۔
- مارچ میں آرمی چیف کو مدت ملازمت میں غیر معینہ مدت تک توسیع کی ’پرکشش پیشکش‘ کی گئی تھی۔
- غیر سیاسی رہنے کا فیصلہ فرد واحد نہیں بلکہ طویل بحث کے بعد لیا گیا۔
- لانگ مارچ یا اسلام آباد آنا سب کا جمہوری حق ہے۔
- 27 مارچ کے بیانیے کا ’حقیقت سے دور دور تک‘ کوئی تعلق نہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا یہ کانفرنس ایک ایسے موقع پر کی جا رہی ہے جب حقائق کا صحیح ادراک بہت ضروری ہے تاکہ فیکٹ، فکشن اور رائے میں تفریق کی جاسکے اور سچ سب کے سامنے لایا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پریس کانفرنس کی اہمیت اور حساسیت کی وجہ سے وزیر اعظم پاکستان کو اس حوالے سے خصوصی طور پر آگاہ کیا گیا ہے بلکہ اس عوامل کا احاطہ کرنا بہت ضرری ہے جن کی بنیاد پر ایک مخصوص بیانیہ بنایا گیا اور اسی جھوٹے بیانیے کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کیا گیا۔