مظفرآباد ( وائس آف کشمیر نیوز)قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر نے ایک بیان میں تنویر الیاس کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کے خلاف ہرزہ سرائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے سیاسی روایات اور اخلاقیات کے خلاف قرار دیا ،انہوں نے مزید کہا کہ تنویر الیاس کا اس طرح وزیر اعظم پاکستان کی تقریرکے دوران کھڑے ہو کر بولنا کسی بھی طرح اخلاقی اقدار اور سفارتی آداب کے خلاف ہے ،وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کے اس طرز عمل سے کشمیریوں کے تشخص کو شدید نقصان پہنچا ہے ، تنویر الیاس کو اپنے اس طرز عمل پر پاکستان اور کشمیریوں سے معافی مانگنی چاہیئے ،تنویر الیاس کی بد کلامی سے کوئی طبقہ فکر نہیں بچ پایا ،تنویر الیاس کی شخصیت غیر متوازن ہے ان سے کسی خیر کی توقع نہیںکٹھ پتلی کی ان حرکتوں کی وجہ سے تحریک آزادی کشمیر کو نقصان پہنچایا ہے اس سے چھٹکارا پانا ضروری ہوگیا ہے
سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ واپڈا ایک سفید ہاتھی ہے اسے آزادکشمیر کے وزیراعظم کو دعوت دینی چاہیے تھی لیکن ہمارے وزیراعظم کو دعوت کے بغیر وہاں نہیں جانا چاہیے تھا وزیراعظم پاکستان کے خلا ف جو بات کی گئی ہے وہ انتہائی گھٹیا ہے جسکی حمایت نہیں کر سکتے کسی کے بات چیت کے دوران کھڑے ہو کر باتیں کرنا کسی بھی طور مناسب نہیں ہے سیاسی شعور سے عاری غیر تربیت یافتہ سیاسی لوگوں کو عوام پر مسلط کر دیا گیا موجودہ حکومت نے ڈیرھ سال میں کوئی بھی ترقیاتی کام نہیں کیا۔ تنویر الیاس نے کچھ لوگوں کو رینٹ پر رکھا ہو ا ہے جس سے وہ مظاہرے کرواتا ہے موجودہ حکومت دس دنوں کی مار ہے بلدیاتی الیکشن کے تیسرے مرحلے کے بعد اپوزیشن سنجیدگی سے بیٹھ کر اس حوالہ سے لائحہ عمل طے کر یگی کہ کب اس سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے۔ میرپور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو مناسب انداز میں وزیراعظم پاکستان کو دعوت دے کر اور بیٹھ کر بات کر کے مسائل سے آگاہ کرنا چاہیے تھا
فاروق حیدر