غلط حلقہ بندیاں ، الیکشن کے بعد کے سیٹ اَپ میں مشکلات کا سامنا ، کئی یونین کونسلز اور ترقیاتی ادارہ جات میں نشستیں برابر ہو گئیں ،بلدیاتی سسٹم کی دو خواتین دو نوجوانوں کی سیٹیں کم کر کر کے ایک ایک کر دی گئی اپوزیشن موثر آواز نہ اُٹھا سکی ،بلدیاتی الیکشن کے بعد بے بنیاد حلقہ بندیاں کی گئیں جس کے مطابق طاق اعداد کے بجائے یونین کونسلز اور ترقیاتی ادارہ جات کی سیٹیں جفت اعداد میں بن گئی ہیں جس میں سیاسی جماعتوں کی سیٹیں برابر ہو گئیں اور چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخاب میں مشکلات کا سامنا ہو رہا ہے ۔ جبکہ ایک آرڈیننس کے تحت موجود حکومت نے مخصوص نشستوں میں کمی کر دی ہے اور اپوزیشن اس پر اختلاف رکھنے کے باوجود موثر آواز نہ اُٹھا سکی ۔آزاد کشمیر میں ایک مخصوص طبقہ بلدیاتی الیکشن کا کریڈٹ حکومت آزاد کشمیر کو دے رہا ہے ، جس میں صداقت نہیں ، الیکشن منعقد کرانے میں سب سے بڑا کردار عدالت عظمیٰ کا ہے اور بہترین الیکشن منعقد کرانے کا سہرا الیکشن کمیشن کو جاتا ہے ۔