پاکستان میں گرین ٹرانسپورٹ کے تحت2040 تک ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں سے سات سے دس ارب ڈالر کی بچت ہوگی، ٹرانسپورٹ کا شعبہ ایک کروڑ 59لاکھ میٹرک ٹن سے زائد تیل استعمال کرتا ہے۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو توانائی کی کارکردگی پر زیادہ توجہ دینے اور فوسل فیول سے قابل تجدید ذرائع خاص طور پر ٹرانسپورٹ کے شعبے میں تیزی سے منتقلی کی ضرورت ہے۔نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی میں یو ایس پاکستان سینٹر فار ایڈوانسڈ اسٹڈیز ان انرجی کی جانب سے پاکستان میں گرین ٹرانسپورٹ کی رسائی کے بارے میں تازہ ترین تحقیق کے مطابق2040 تک ہائبرڈ گاڑیوں اور الیکٹرک کمبشن سے CO2 کے اخراج کو بالترتیب 303 اور 213 ملین میٹرک ٹن کم کیا جائیگاجس سے سات سے دس ارب ڈالر تک بچت ہوگی۔پاکستان کے اقتصادی سروے کے مطابق تیل کی درآمدات میں 95.5 فیصد، خام تیل میں 74.53 فیصد اور درآمد شدہ تیل کی مقدار میں 1.4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ، آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ٹرانسپورٹ کا شعبہ ایک کروڑ 59لاکھ میٹرک ٹن سے زائد تیل استعمال کرتا ہے۔اس مطالعہ میں تیل پر انحصار کم کرنے کے لیے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سبز گاڑیوں کا حصہ بڑھانے کے لیے موثر پالیسی فیصلوں پر زور دیا گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق پاکستان ٹرانسپورٹ کا مستقبل روایتی ٹرانسپورٹ سے گرین ٹرانسپورٹ کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔ پچھلی دو دہائیوں سے مختلف سیاسی جماعتوں نے گرین ٹرانسپورٹ کے مختلف تصورات متعارف کروائے ہیں۔شہروں کے اندر اورنج، گرین اور ریڈ لائن بسوں جیسے منصوبے پاکستان میں گرین ٹرانسپورٹ کو سپورٹ کرتے ہیں۔ پشاور، لاہور اور کراچی عالمی آلودگی کے انڈیکس میں سرفہرست ہیں۔ ان شہروں میں آلودگی میں ٹرانسپورٹ کا زیادہ اہم کردار ہے۔ اس طرح کی خدمات کو متعارف کرانے سے لوگوں کو تیزی سے نقل و حرکت میسر آئے گی جبکہ آلودگی ٰمیں بھی کمی ہو گی۔اس کے علاوہ پاکستان سسٹین ایبل ٹرانسپورٹ پروجیکٹ نے سینٹر فار ریجنل کوآپریشن کے ساتھ مل کر ٹرانسپورٹ سیکٹر میں توانائی سے متعلق گرین ہاوس گیسوں کو کم کرنے کے لیے تکنیکی مدد فراہم کی ہے۔ مستقبل میںٹرانسپورٹ میں ایندھن کی کارکردگی کو بہتر بنانے، عوامی آگاہی بڑھانے اور پاکستان میں گرین ٹرانسپورٹ کے تصور کو تقویت دینے کے لیے ایسے اقدامات شروع کرنے کی ضرورت ہے۔تقریبا 60فیصددیہی آبادی ناقص رسائی والے علاقوں میں رہتی ہے جس میں صرف 53فیصدمرکزی سڑک کے 2 کلومیٹر کے اندر رہتے ہیں۔عالمی بینک کے دیہی رسائی کے اشاریہ پر مبنی مطالعہ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے کی ترقی کو زیادہ متوازن بنانے، مربوط ادارہ جاتی فریم ورک اور تازہ ترین قانون سازی کی ضرورت ہے۔ ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی اور ترقی کی ذمہ داریوں کو مختلف محکموں کے لیے واضح طور پر بیان کردہ کرداروں کے ساتھ اچھی طرح سے ترتیب دیا جانا چاہیے۔ طویل المدتی اسٹریٹجک اہداف پر توجہ کے ساتھ منصوبوں کے لیے سرمایہ کاری مختص کرنے کی ضرورت ہے۔پائیدار اور مربوط نقل و حمل کا ایک ذریعہ سب سے بہتر اس وقت حاصل کیا جاتا ہے جب تمام ذیلی شعبے اور متعلقہ پالیسیاں ہم آہنگ ہوں۔
تیل اضافہ