محکمہ پولیس اور جیل خانہ جات کی روایتی غفلت ، سینٹرل جیل میں قیدیوں کو موبائل فونز اور انٹر نیٹ استعمال کرنے لگے جیل حکام کی کمائی مہم کے باعث قیدیوں نے جیل کے اندر اپنی حکومت قائم کررکھی ہے۔سینٹرل جیل مظفرآباد میں قیدیوں کو جملہ سہولیات میسر ہیں،جیل کے اندر قیدی موبائل فون،انٹرنیٹ،ٹیلی ویڑن سمیت جملہ سہولیات سے مستفید ہورہے ہیں۔سنگین جرائم میں سزا پانے والے اور سنگین جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے والے قیدی جیل سے سوشل میڈیا اکائونٹس چلارہے ہیں۔قیدیوں نے وٹس ایپ،یوٹیوب سمیت جملہ میڈیا ایپس کا استعمال کرنا شروع کررکھا ہے جس کے باعث جیل کی سکیورٹی کو بھی خطرات لاحق ہیں۔چند ماہ قبل بھی جیل حکام کی ملی بھگت اور وایتی غفلت کے باعث جیل میں سنگین تنازعہ پیدا ہوا جس میں کئی پولیس اہلکار اور قیدی زخمی ہوئے اور پولیس وقیدیوں کے درمیان کئی گھنٹے جھڑپیں جاری رہیں۔چند دن قبل بھی منشیات سمگلنگ کے الزام میں گرفتار غیر ریاستی ملزم احاطہ عدالت سے فرار ہوگیا۔رپورٹ کے مطابق سنٹرل جیل راڑہ کو قیدیوں کے لیے عیاشی کے اڈے میں تبدیل کردیا گیاہے۔جیل کی کئی بارکوں میں سنگین جرائم میں ملوث قیدیوں کو کیبل کی سہولت بھی میسر ہے اور بارکوں میں چند بااثر قیدی بڑی سکرینوں سے مستفید ہورہے ہیں۔جیل کے تقریباً 95فیصد قیدیوں اور حوالاتیوں کے پاس موبائل فون،انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہے۔جیل کے اندر قیدیوں نے موبائل پر انٹرنیٹ کے استعمال کے لیے وائی فائی کنکشن لگارکھے ہیں اور دوسرے قیدیوں سے انٹرنیٹ کے چارجز وصول کرتے ہیں۔ جیل کے اندر انٹرنیٹ ایک بڑے کاروبار کی شکل اختیار کرگیا ہے۔جیل کا عملہ قیدیوں کو جملہ سہولیات کی فراہمی میں سہولت کار کا کردار ادا کرتا ہے اور جیل عملہ قیدیوں کے ورثاء سے غیر قانونی طورپر سہولیات کی فراہمی کے لیے معقول نذرانہ وصول کرتا ہے۔جیل کے قیدیوں کے سوشل میڈیا اکائونٹس اعلیٰ پولیس حکام کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں۔قیدی