سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مشاورت مکمل کر لی ہے، ان شا اللہ 17 دسمبر کو لبرٹی چوک پر اپنے خطاب میں تاریخ دوں گا کہ ہم کب پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کریں گے۔
ویڈیو خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ غالباً ہمارے 125 ارکین قومی اسمبلی ہیں، جن کے استعفے انہوں نے ابھی تک قبول نہیں کیے، ہم قومی اسمبلی میں اسپیکر کے سامنے کھڑے ہو کر کہیں گے کہ ہمارے استعفے قبول کرو تاکہ ہم قومی اسمبلی سے بھی نکلیں، پھر تقریباً 70 فیصد پاکستان میں انتخابات ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون کہتا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کے 90 دن کے بعد انتخابات ہوں گے، یہ سمجھ لیں کہ 17 دسمبر کو تاریخ دوں گا، اس کے بعد 70 فیصد پاکستان الیکشن میں چلا جائے گا۔
عمران خان نے ایک بار پھر اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ عقل کہتی ہے کہ اگر 70 فیصد ملک میں الیکشن ہو رہا ہے تو پھر ملک میں انتخابات کروا دیں، لیکن بدقسمتی ہے کہ جرائم پیشہ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں، انہیں قوم کی فکر نہیں ہے، ان کی دولت ملک سے باہر پڑی ہوئی ہے، روپیہ گرتا ہے تو ان کی دولت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
’مشکل وقت آئے گا، یہ پھر باہر چلے جائیں گے‘
ان کا کہنا تھا کہ جب بھی مشکل وقت آئے گا، یہ پھر بوریا بستر اٹھا کر باہر چلے جائیں گے، جدھر یہ بڑے آرام سے زندگی گزار رہے ہیں، ان کا مقصد صرف یہ ہے کہ ان کے کرپشن کیسز معاف ہوں، جیسے جنرل (ر) پرویز مشرف نے سلیٹ صاف کی تھی، اب سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی بدولت ان کی سلیٹ صاف ہوگی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے بعد پھر یہ امید لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں کہ ملک کو لوٹنے کے لیے ان کا راؤنڈ تھری آئے گا، اس لیے ان کو الیکشن کروانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، انہیں ڈر ہے کہ اگر الیکشن کروائے تو یہ ہار جائیں گے، پھر سے ان کے کرپشن کیسز سامنے آجائیں گے، اس لیے ان کے مفادات اور پاکستان کے مفادات مختلف ہیں، قوم کا مفاد یہ ہے کہ ملک میں فوری طور پر الیکشن کروائے جائیں۔