اجلاس کو بریفنگ میں قومی ادارہ صحت اور این سی او سی کے حکام نے بتایا کہ ملک میں اس وقت کرونا کے مثبت کیسز کی شرح 0.5 فیصد ہے—فوٹو: اے پی پی
چیئرمین نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے کہا ہے کہ ملک می کورونا وائرس کی نئی لہر سے گھبرانے کی ضرورت نہیں،پاکستان میں نئے ’سب ویرینت‘ کا ابھی تک کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر ( این ای او سی ) کے خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ عوام کورونا وائرس کے نئے ویرینت سے متعلق کسی پراپیگنڈے اور افواہوں پر دھیان نہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ حالات کنٹرول میں ہیں، نئے وائرس سے متعلق خطے کے باقی ممالک کی صورتحال پر نظر ہے، ضرورت پڑی تو تمام اداروں کے تعاون سے کورونا کی نئی لہر سے بھی کامیابی سے نمٹیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں تعمیر نو اور بحالی کے دوران درپیش چیلنجز سے آگاہ ہیں اور فیصلہ سازی کو سائنسی ڈیٹا سے مربوط کرنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔تحریر جاری
دوران اجلاس قومی ادارہ برائے صحت اور این سی او سی کے حکام نے چین میں آنے والے کورونا کے سب ویرینت سے نمٹنے لیے اقدامات سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کورونا ویریئنٹ کے پیش نظر ایئرپورٹس اور ملکی داخلہ راستوں پر نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔
اجلاس میں دونوں محکموں کے حکام نے کہا کہ پاکستانی ادارے کورونا کی کسی بھی نئی لہر اور سب ویرینت سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
این سی او سی کے حکام نے کہا کہ ایئرپورٹس اور ملکی انٹری پوائنٹس پر نگرانی بڑھا دی گئی ہے اور ملک بھر کے ہسپتالوں میں انتہائی نگہداشت کے محکمے اور شعبے فعال ہیں۔
این سی او سی حکام نے کہا کہ چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت میں لیبارٹریوں میں کورونا وائرس کی جینوم سیکونسگ کی جا رہی ہے۔
حکام نے کہا کہ پاکستان کی 90 فیصد آبادی کو کورونا ویکسین لگ چکی، لوگ محفوظ ہیں جبکہ نئے ویرینت سے متاثرہ افراد کو چند دنوں کے لیے بالائی نظام تنفس میں تکلیف ہو سکتی ہے۔
نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے حکام کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہسپتالوں کو بہتر بنانے کی ہدایت کی اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز، آکسیجن سپلائی اور اینٹی وائرل ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی گئی۔