- مارکیٹیں ساڑھے 8، شادی ہالز 10 بجے بند کرنے کا فیصلہ
- اداروں میں بجلی کے استعمال میں 30 فیصد کمی کی جائے گی
- غیر مؤثر بلب، پنکھوں کی پیداوار بند
- کونیکل گیزر لازمی قرار
- ہاؤسنگ سیکٹر میں اصلاحات کی جائیں گی
- غیر مؤثر آلات کی سرکاری خریداری بند
- ای بائیکس متعارف کرانے کا اعلان
- 50 فیصد اسٹریٹ لائٹس چلانے کا فیصلہ
’غیر موثر پنکھے، بلب کی مینوفیکچرنگ بند ہوجائی گی‘
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں اپنا طرز زندگی بدلنے کی ضرورت ہے، آج کابینہ اجلاس میں کوئی لائٹ نہیں جل رہی تھی، اجلاس مکمل طور پر سورج کی روشنی میں ہوا، ہماری عادات و اطوار باقی دنیا سے مختلف ہیں، دیگر چیزوں میں دوسروں کی تقلید کرتے ہیں، ہمیں اچھے کاموں کی پیروی کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سرکاری محکموں میں 30 فیصد بجلی بچائی جائے گی اور توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے دیگر ذرائع کا استعمال کیا جائے گا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ توانائی بچت پلان کے نکات کے مطابق مارکیٹس، ریسٹورنٹس اور شادی ہالز کی جلد بندش سے قومی خزانے کو 62 ارب روپے کی بچت ہوگی، ملک بھر میں شادی ہالز رات 10 بجے جب کہ تمام مارکیٹیں رات ساڑھے 8 بجے بند کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی سے چلنے والے غیر مؤثر پنکھے یکم جولائی کے بعد فیکڑیوں میں بننے بند ہوجائیں گے، اس کے علاوہ بجلی سے چلنے والے غیر مؤثر پنکھوں پر اضافی ڈیوٹی عائد کی جائے گی، اس اقدام سے تقریبا 15 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ 29 ہزار میگاواٹ بجلی ہم گرمیوں میں استعمال کرتے ہیں، سردیوں میں ہم 12 ہزار میگاواٹ بجلی استعمال کرتے ہیں، گرمیوں میں 17 ہزار میگاواٹ اضافی استعمال ہونے والی بجلی میں 5 ہزار 3 میگاواٹ ایئر کنڈیشنر کی ہے جب کہ 12 ہزار میگاواٹ پنکھوں کے ذریعے استعمال ہونے والی بجلی ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کہ ہم صرف گرمی سے بچنے کے لیے 18 ہزار میگاواٹ بجلی استعمال کرتے ہیں، ان میں سے صرف پنکھے 12 ہزار میگاواٹ بجلی استعمال کرتے ہیں جن میں زیادہ تعداد ان پنکھوں کی ہے جو غیر مؤثر ہیں اور 120سے 130 واٹس بجلی استعمال کرتے ہیں جب کہ اس وقت مارکیٹ میں ایسے پنکھے دستیاب ہیں جو 60، 80، 40 واٹس بجلی استعمال کرتے ہیں، 40 واٹس والے پنکھے بھی دنیا میں متعارف کرائے جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ کے فیصلے کے مطابق یکم فروری 2023 کے بعد انکینسڈینٹ، فلیمنٹ بلب، پرانے ڈیزائن کے بلب جو ٹرانسپیرنٹ ہوتے ہیں، وہ تیار نہیں کیے جاسکیں گے، اس سے 22 ارب روپے کی بچت ہوگی، تمام سرکاری ادارے کم بجلی استعمال کرنے والے آلات خریدیں گے، غیر مؤثر اور بجلی ی زیادہ کھپت والے آلات کی خریداری پر بندش عائد کردی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیمنٹ، سریے اور شیشے کی عمارتوں کی مینٹیننس لاگت زیادہ ہے جس کے لیے بلڈنگ کوڈ متعارف کروائے جارہے ہیں۔