اسلام آباد چیئرمین زکوۃ کونسل آزاد کشمیر چوہدری محمد صدیق کی زیر صدارت آزاد کشمیر زکوۃ کونسل کا153واں اجلاس کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں چار سیکریٹریز حکومت، آڈیٹر جنرل آزاد کشمیر، چار علما اکرام، آٹھ ممبر آزاد کشمیر زکوٰۃ کونسل نے اپنے اپنے ضلع کی نمائندگی کی۔سیکرٹری زکوٰۃ کونسل چوہدری محمد رزاق نے تخمینہ میزانیہ رواں مالی سال مبلغ 52,50,80,995(باون کروڑ پچپن لاکھ اسی ہزار نوسو پچپن روپے) پیش کیا، جسے کونسل نے منظور کر لیا۔ موجودہ بجٹ میں وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کی ہدایت پر ریفامز کی گئی۔ سالانہ تخمینہ میزانیہ میں ملازمین کی تنخواہوں کو مجموعی بجٹ کے ۵۹ فیصد سے کم کر کے ۵۴ فیصد کر دیا گیا۔ انتظامی اخراجات کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے مزید 92 ملازمین کو جون سے قبل گولڈن ہینڈشیک کے ذریعہ فارغ کیا جائے گا، ملازمتوں اور ترقیابیوں میں ضلع کو ٹہ پر عملدرآمد کو یقینی بنایاجائیگا۔مزید یہ کہ کونسل میں تحت قوائد بھرتی شدہ ملازمین کو ہی ضلعی کوٹہ کے مطابق بھرتی شدہ ملازمین کو نارمل میزانیہ میں منتقل کیا جائیگااسی طرح مقامی کمیٹیوں کے ذریعے نادار وغریب اور مستحقین کو ادائیگی کے لیے رواں سال کے بجٹ میں سو گنا اضافہ کرتے ہوئے موجودہ کل بجٹ کا 29فیصدکر دیا گیاجو بذریعہ کراس چیک مستحقین کو ادا کیے جاتے ہیں۔ دینی مدارس کے ذریعے نادار اقامتی طلباء کی خوراک کے لیے ماہانہ سوفیصد اضافہ کیا گیا ہے جو مجموعی بجٹ کا بارہ فیصد ہے۔ رواں مالی سال کے مجموعی بجٹ کا چھیانوے فیصد درج بالا چار مدہا میں خرچ کرنے اور وزراء اکرام و مراعات یافتہ طبقہ کے لیے علاج معالجہ کے لیے مد کو ختم کرتے ہوئے یہ رقم درج بالا مدات کو منتقل کی جانے کی منظوری دی ہے تاکہ خطہ کے نہایت غریب نادار اور بے کس طبقہ کو روٹی فراہم کی جا سکے۔ موجودہ مالی سال میں نادار بچوں کے لیے انٹر میڈیٹ سے لے کر ماسٹرز، ایم بی بی ایس، انجینئرنگ تک وظائف کی ادائیگی کے لیے چالیس لاکھ مختص کیے گئے جو دس اضلاع میں آبادی کے تناسب سے مستحق طلبا کو میرٹ کی بنیاد پر دیے جائیں گے۔ مقامی کمیٹیوں کے ذریعے مستحقین زکوٰۃکی ادائیگیوں کوDigitizeکرنے کے لیے بھی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو sustainable میکانزم کو بنانے اور عملدرآمد کیلئے رپورٹ پیش کرے گی۔حکومت نے مستحقین زکوٰۃ جن کو سالانہ چھ ہزار دینے کا فیصلہ کیا گیا جس کو آئندہ مالی سال سے بارہ ہزار کرنا چاہتی ہے جس کے لیے مزید تقریبا اٹھارہ کروڑ کی ضرورت ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت پاکستان سے بھی زکوٰۃفنڈز /گرانٹ ان ایڈ کے حصول کے لیے درخواست کی جائے گی کیوں کے آزاد کشمیر میں تقریبا ساٹھ فیصد لوگ پسماندہ اور دُور دراز علاقوں میں رہتے ہیں جب کے ریاست کا متمول طبقہ پاکستان کے بڑے شہروں میں رہتا/ بزنس کرتا ہے اور زکوۃ بھی کٹواتا ہے۔ اُمید ہے کہ ریاست و پاکستان کا متمول طبقہ غریبوں کے لیے یہ امداد بڑھانے میں زکوٰۃ کونسل کا ساتھ دے گا۔ کمرشل مارکیٹ ہا میں زکوٰۃ/صدقات دینے والوں کی سہولت کے لیے بکس بھی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن کو ماہانہ بنیاد پر تین عہدیداران/ پرہیزگاران/ مقامی میڈیا کی موجودگی میں کھولنے کے بعد رقم اسی وقت ریاستی زکوٰۃ اکاؤنٹ میں جمع کروائی جائے گی اور تفصیل میڈیا میں شیئر کی جائیگی۔ زکوٰۃ کونسل نے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس خان اور انکی حکومت کے ان اقدامات کو سراہاجن سے ریاست کے غریب اور نادار طبقہ کی مالی مدد میں اضافہ کیا گیا۔ آزاد کشمیر زکوٰۃ وعشر ایکٹ 1985 کی منشا کے عین مطابق براہ راست مالی امداد کے ساتھ غریب نادار طبقہ کی فنی تربیت کیلیے ٹولز کٹس و تربیت کی فراہمی کا بھی فیصلہ کیا گیا جسکے پہلے مرحلے میں نہایت نادار خواتین جو کپڑے سینا جانتی ہوں اور اس سے قبل کسی ادارے سے سلائی مشین نہ لی ہو کو سلائی مشین بھی فراہم کی جائیگی جس سے وہ با عزت روزی کما سکیں۔اگلے مالی سال میں کچن گارڈننگ کا بھی پروگرام شروع کیا جائیگا جس کیلیے زکوٰۃ درکار ہوگی۔ دینی مدرسوں میں نادار طلبا کو کمپیوٹر کی فراہمی لازمی ہے تاکہ وہ اپنے مدرسہ یا گھر سے پوری دنیا میں معاوضہ کے عوض درس تدریس کا کام کر سکیں اور نئی اسلامک ریسرچ سے فائدہ حاصل کر سکیں اس کیلئے آئندہ مالی سال کے لیے دینی مدرسوں میں ایک ہزار لیپ ٹاپس فراہم کرنے کیلیے مزید دس کروڑ درکار ہونگے جو زکوٰۃکی آمدن سے ہی فراہم کیے جا سکتے ہیں جسکے لیے زکوٰۃ کی کلیکشن کو بہتر بنا کر کیا جا سکتا ہے جملہ اراکین کونسل نے بجٹ پر مکمل اعتماد کرتے ہوئے آئندہ زکوٰۃ کلیکشن میں اضافہ کرنے کے اقدامات اٹھانے اور ہر سال بذریعہ حکومتی نوٹیفیکیشن زکوٰۃکی آگاہی کا دن منانے کی بھی منظوری دی ہے۔ زکوٰۃکی تقسیم اور اخراجات تک عام آدمی کی رسائی کیلیے website کی تیاری اور عنقریب افتتاح کا بھی فیصلہ کیاگیا۔
زکواہ بجٹ