اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نےحکومت پاکستان سے قرض کی ادائیگی کے لیےبجلی اور گیس پر 4100 ارب روپے کے گردشی قرض کو ختم کرنےکا میجنمنٹ پلان طلب کرلیا ۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف وفد اور حکومت پاکستان کے حکام کے درمیان نویں جائزہ مذاکرات جاری ہیں اور پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو قرض کی ادائیگی کے لیےمختلف تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے حکومت سے نظرثانی شدہ سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان طلب کر لیا ہے۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کےمطابق بجلی شعبےمیں گردشی قرض 2500 ارب اورگیس سیکٹر میں 1600 ارب تک پہنچ گیا ، آئی ایم ایف کی جانب سےحکومت پاکستان پر نقصانات کم کرنے کےبجلی پرسبسڈی کم کرنے اور ٹیرف بڑھانے کے لیے دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔ذرائع وزارت خزانہ کا بتانا ہے کہ حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کو بجلی کی قیمت میں 7 سے 10 روپے یونٹ تک اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے تاہم پاکستان کا اصرار ہے کہ بجلی کی قیمت ایک ساتھ نہیں بڑھائی جائے گی بلکہ یہ قیمت اگست تک بڑھائی جائے گی۔ذرائع کے مطابق حکومت نے 100 یونٹ کے بجائے 300 یونٹ تک سبسڈی کی تجویز دی ہے۔
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط قبول کرتے ہوئےبجلی مزیدمہنگی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ذرائع کے مطابق بجلی کی قیمت میں آئندہ ماہ 3 روپے فی یونٹ اضافہ ہوگا اور مئی میں 70 پیسے فی یونٹ مزید اضافہ کیا جائےگا جبکہ نئے مالی سال کےپہلے مہینے تک بجلی 6 روپے فی یونٹ مہنگی ہوگی۔آئی ایم ایف نے 300 یونٹ تک سبسڈی کی تجویز ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیاہے اور کہا ہے کہ صرف 100یونٹ تک غریب صارفین کو سبسڈی فراہم کی جائے۔ بجلی کی قیمت میں اضافے سے 200ارب روپے ریونیو حاصل کیا جائے گا۔ گردشی قرض میں 952 ارب روپے کو ایڈجسٹ کیا جائے گا جبکہ صارفین کو ملنے والی 675 ارب روپے کی سبسڈی بھی ختم ہوگی۔بجلی کے شعبے میں گردشی قرضہ 2500 ارب روپے ہے جبکہ گیس کے سیکٹر کا گردشی قرضہ 1600 ارب تک پہنچ چکا ہے۔ تکنیکی سطح کے مذاکرات میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے منی بجٹ ، انفورسمںٹ اور انتظامی اقدامات سےمتعلق جائزہ لیا جا رہا ہے۔غیرضروری ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور نان فائلرز کے لیے وڈ ہولڈنگ ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجاویز بھی زیرغور ہیں۔