عمران خان نے کہا کہ کسی وجہ سے اس (قمر باجوہ) نے سازش کی اور یہ رجیم چینج ہوئی — فوٹو: اسکرین گریب

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات سیکیورٹی فورسز اور انٹیلی ایجنسیوں کی مبینہ غفلت کی وجہ سے بڑھ رہے ہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکا انگلش‘ کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات کرنے کے فیصلے کے گرد ہونے والی حالیہ تنقید پر بات کی۔

عمران خان نے میزبان کی طرف سے پوچھے گئے اس سوال کا جواب دیا کہ کیا وہ اب بھی ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کے فیصلے پر قائم ہیں۔ تحریر جاری ہے‎

میزبان سارہ زمان نے عمران خان سے پوچھا کہ قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے بڑھنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کے لیے جس وقت کا انتخاب کیا گیا تھا وہ اس گروپ نے خود کو دوبارہ منظم کرنے کے لیے استعمال کیا اور وہ مذاکرات اس وقت شروع ہوئے جب آپ (عمران خان) اقتدار میں تھے، تو کیا آپ اب بھی ان مذاکرات پر قائم ہیں۔

عمران خان نے تفصیلی جواب دیتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے جب طالبان (افغان) نے اقتدار سنبھال لیا اور انہوں نے ٹی ٹی پی کا فیصلہ کیا تو پاکستانی حکومت کو کن چیزوں کے انتخاب کا سامنا کرنا پڑا، ہم 30 سے 40 ہزار لوگوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں جس میں ان خاندان بھی شامل تھے، جب افغان طالبان نے فیصلہ کیا کہ ان لوگوں کو پاکستان واپس بھیجنا ہے تو کیا ہمیں انہیں لائن میں کھڑا کر کے گولی مارنی چاہیے تھی یا ہمیں ان کے ساتھ مل کر انہیں دوبارہ آباد کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ان کی حکومت کی ایک میٹنگ ہوئی تھی جس کے پیچھے یہ خیال تھا کہ سرحد کے تمام سیاستدانوں، قبائلی علاقوں، سیکیورٹی فورسز اور ٹی ٹی پی کی رضامندی سے ان کو دوبارہ آباد کیا جائے۔

عمران خان نے کہا کہ ’لیکن یہ خیال مکمل نہ ہو سکا کیونکہ ہماری حکومت چلی گئی تھی اور جب ہماری حکومت ہٹائی گئی تو نئی حکومت نے اس معاملے سے نظریں پھیر لیں۔‘

سابق وزیراعظم نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے لیے یہ ممکن تھا کہ وہ دوبارہ منظم ہو، تاہم انہوں نے سوال کیا کہ ’لیکن اس وقت پاکستانی سیکیورٹی فورسز کہاں تھیں، خفیہ ادارے کہاں تھے، کیا ان کو ٹی ٹی پی کی بحالی نظر نہیں آرہی تھی، سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’ان (سیکیورٹی فورسز) کی لاپرواہی کا ذمہ دار ہمیں کیسے ٹھہرایا جاتا ہے؟