مظفرآباد محکمہ خوراک آزادکشمیر میں مبینہ چھپی کالی بھیڑوں کی جانب سے وزیر خوراک کو یرغمال بنانے کا انکشاف،ٹیکنیکل طریقے سے وزیر موصوف کو نرغے میں لے لیا،سیکرٹری خوراک بھی بے بسی کی تصویر بن کر رہ گئے،کمیشن مافیا نے سب کو رام کر لیا،عام عوام سرکاری آٹا کے لیے ترسنے لگے،آٹے کی غیرقانونی ترسیل کو روکا نہ جا سکا،تفصیلات کے مطابق فلورملز میں براجمان سال ہا سال سے محکمہ خوراک کے عملے نے ٹیکنیکل طریقوں سے وزر خواراک کو اوں بنانے کے علاوہ سیکرٹری خوراک کو بھی بے دست و پا کر کے رکھ دیا،سرکاری آٹا کی سمگلنگ پر قابو پایا ہ جا سکا،محکمہ خوراک میں موجود کالی بھیڑوںنے بھاری کمیشن عوض وزیر خوراک کو اپنے نرغے میں لیتے ہوے سیکرٹری خوارک کو بھی اصلاحات نافذ نہ کرنے دیں جس کی وجہ سے عوام الناس سرکاری آٹے کے لیے دربدر ہو کر رہ گئی ہے،باوثوق زرائع کے مطابق فلور ملز پر براجمان عرصہ دراز سے محکمہ خوراک کے ملازمین اپنی روزی روٹی اور نوکری کو پکا کرنے میں مگن ہیں جو دیگر کسی کو بھی خاطر میں نہیں لاتے یہی وجہ ہے کہ ہر سال مخصوص مہینوں میں تسلسل کے ساتھ آٹا بحران پید کر دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ایک طرف تو عوام الناس شدید غذای قلت کا شکار ہو جاتے ہیں تو دوسری طرف راستکی رٹ کو بری طرح پامال ہونا پڑتا ہے جس کی بنیادی وجہ محکمہ خوراک کے یہ ملازمین جو کہ فلور ملز پر تعینات ہیں وہ ہیں،عوامی حلقوں سمیت سوسائٹی نے چیف سیکرٹری آزاد کشمیر سے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ خوراک کا قبلہ درست کرنے کے لیے خصوصی کردار ادا کریں،دوسری جانب اس وقت محکمہ خوراک آزاد کشمیر کی نگرانی میں 12 فلور ملز کام کر رہی ہیں،ان فلور ملز سے عوامی ضرورت کے مطابق گندم مہیاکر کے آٹا حاصل کیا جاتا ہے،
آٹے کی تر سیل