مظفرآباد کارڈیک ہسپتال میں مشینری اور کرونا کے دوران خرید کردہ آلات اور وینٹی لیٹر مشین میں کروڑوں روپےکےگھپلوں کا وزیراعظم آزادکشمیر نے سخت نوٹس لے لیا ، ہسپتال دورہ کےموقع پر بھی وزیراعظم نےمشینری پر تحفظات کا اظہار کیاتھا ،اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی گھپلوں کی تحقیقات کرے گی۔تفصیلات کے مطابق کارڈیک اسپتال مظفرآباد میں گزشتہ تین سال سےمسلسل گھپلے ہورہے ہیں،اس سےقبل اس عمارت میں کرونا سنٹر قائم کیاگیاتھا جبکہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے امراض قلب کے علاج کے لیے کروڑوں روپے کی مشینری خریدی گئی ہے جو کہ انجینئر شاہد رشید کی مشاورت سے لائی گئی ہے جو 20سال سے محکمہ صحت عامہ میں مشینری کی خریداری کے لیے ایک ہی جگہ تعینات ہیں اورکمیٹی میں بطور ٹیکنیکل ممبر شامل ہیں جو بعض مخصوص کمپنیوں کے لیے بھاری کمیشن اور مراعات کے عوض سہولت کاری کا کام کرتے ہیں،مخصوص کمپنیوں کے خرچ پر متعدد بار بیرون ممالک کے مفت دورے کرچکے ہیں،انجینئر شاہد رشید نے اس سے قبل محکمہ صحت عامہ کے جنرل پراجیکٹ میں بھی خوب ہاتھ صاف کیے ، اب بھی ایم ایس کارڈیک اسپتال اور مخصوص فرم کے درمیان مڈل مین کا کردار ادا کررہا ہے،یہی وجہ ہے کہ کارڈیک اسپتال کے ایم ایس انجینئر شاہدرشید کو اسپتال میں مشینری کی خریداری کے لیے ہر کمیٹی میں نامزد کرتے ہیں اور سپلائی آرڈر میں بھی موصوف کی منظور نظر فرم کو دیئے جاتے ہیں،ان ہی شکایات کے بنا پر سابق سیکرٹری صحت عامہ نے شاہد رشید کو کمیٹیوں سے نکال باہر کیا تھا تاہم کارڈیک اسپتال کے ایم ایس نے سیکرٹری صحت کے تبادلہ کے بعد انجینئر شاہد رشید کو دوبارہ کارڈیک اسپتال میں تعینات کرواکر پھر کمیٹی میں شامل کروادیا حالانکہ جنرل ستی نے واضح طورپر انہیں کمیٹی سے دور رکھنے کا حکم دیا تھا،اس پر متعدد نیشنل وملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے وزیرصحت اور سیکرٹری ہیلتھ و ڈی جی ہیلتھ کے سامنے شکایات کے انبار لگائے جس پر محکمہ نے پروکیورمنٹ کے نظام کو صاف وشفاف بنانے کے لیے پرچیز کمیٹی میں ردوبدل کیا اور اچھی شہرت کے حامل آفیسران کو کمیٹی میں شامل کیا مگر کمیشن خور عناصر کروڑوں روپے کی کرپشن ہاتھ سے جاتے نہیں دیکھ سکتے تھے۔مخصوص لابی نے اپنے مفادات متاثر ہوتے دیکھ کر محکمہ کے دیانتدار آفیسران کا میڈیا ٹرائل شروع کرودیا اور راولپنڈی کے غیر معروف اخبارات میں خبریں بنواکر مختلف گروپوں میں شیئر کروانا شروع کردیں۔محکمہ صحت عامہ کے اعلیٰ آفیسران سے معلوم ہواہے کہ انجینئر شاہد رشید اپنی ابتدائی تعیناتی عرصہ 20سال سے ایک ہی جگہ پر تعینات ہے اور بعض کمپنیوں کا سلیپنگ پارٹنر ہے اورمخصوص کمپنیو ں کو سپلائی آرڈ رجاری کرواتا ہے،آفیسران کا کہنا ہے کہ آزادکشمیر میں احتساب کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے محکمہ صحت عامہ کے اندر ایسی خرابیاں جاری ہیں،حکام بالا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے،عوامی حلقوں نے بھی سوشل میڈیا پر اس حوالے سے بہت تحفظات کا اظہار کیا تو وزیراعظم نے فوری طورپر اس کا نوٹس لیتے ہوئے آزادکشمیر کے واحد کارڈیک اسپتال کو چونا لگانے والےمخصوص مافیا کے خلاف اعلیٰ سطحی انکوائری کی ہدایت کی ہے جس کا آئندہ چند روز میں نوٹیفکیشن متوقع ہے۔
کارڈیک ہسپتال، گھپلے