پلندری شہر کے قریب میسرہ بھین گاؤں میں بارود بنانے والی فیکٹری میں زور دار دھماکہ مکان مکمل طور پر تباہ ہو گیا دھماکے کی وجہ سے دوسرے مکانوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گے اور مکانات کی دیواروں میں دراڑیں پڑ گئیں، تاہم کوئی جانی نقصان اس لیے نہیں ہوا کے فیکٹری میں کام کرنے والے مزدوروں نے افطاری اپنے اپنے گھروں میں کی۔ دھماکہ رات آٹھ بجے ھوا۔دھماکہ اس قدر شدت کا تھا پلندری اور اس کے گرد ونواح میں لوگ اپنے اپنے گھروں سے باہر نکل آ ے۔ فیکٹری مالک اور اسکے ساتھی فرار ھونے میں کامیاب ھو گے۔شہر کے نزدیک انتظامیہ اور پولیس کی ملی بھگت سے گذشتہ 20 سالوں سے اتش بازی، ڈیٹانیٹر اور گولے بارود کا غیر قانونی کاروبار ھو رھا تھا۔ اس غیر قانونی فیکٹری کے متعلق حساس اداروں اور بلدیہ افیسران کو بھی علم نہ ھو سکا۔ دھماکے کے نتیجے میں مکان مکمل طور پر اڑ گیا اور ملبے کے ٹکڑے کئی کلو میٹر دور جا گرے ۔ ماھرین بتا رھے ھیں کی دس من سے زائد بارود کا دھماکا لگتا ھے۔ قریب کے گھروں سے لوگ باھر نکل کر بھاگنے شروع ھو گے کہ ھندوستان نے حملہ کر دیا ھے۔ پڑوسیوں کے مطابق متعد بار انتظامیہ اور پولیس کو اس خطرناک دھندے کے متعلق بتایا مگر بااثر افراد کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔عوام علاقہ نے بتایا کہ اس فیکٹری میں علاقے کی 05 سے زائد خواتین اور بچے بھی کام کرتے ہیں اور اس فیکٹری کا بارود پاکستان اور آزاد کشمیر کے علاقوں میں بھی غیر قانونی طور پر سمگل ہو رہا تھا۔ بارود تیار کرنے کا یہ دھندہ چار گھروں میں ھوتا تھا جہاں خواتین کی زیادہ تعداد کام کرتی تھی واقعے کے بعد پولیس نے ایف آئی آر تو درج کر دی مگر ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہ آسکی
دھکماکہ