اسلام آباد ( ادریس احمد اعوان سے)اتحادی حکومت نے ایک سال میں کتنی گاڑیاں خریدیں ، کابینہ ڈویژن نے تفصیلات ایوان میں پیش کر دیں، کابینہ ڈویژن مختلف کیٹیگیز کی گاڑیوں کی خریداری سینٹرل پول آف کارز کرتی ہے، کابینہ ڈویژن وفود ، ریاستی مہمانوں وزراء مشیر ان کے لئے قاعدہ کے مطابق خریداری عمل میں لائی گئی ہے ، سیکرٹری خزانہ ڈویژن کے مشورے کے بعد گاڑیاں خریدی گئی ہیں ، سینٹرل پول آف کارز کابینہ ڈویژن نے ایک سال کے دوران غیر ملکی وفود اور معزز شخصیات اور پروٹوکول 16 گاڑیاں خریدی گئیں ۔موجودہ حکومت کے ایک سال کے دوران 11 کروڑ 47 سال روپے کی 16 گاڑیاں خریدی گئیں ۔ ملک بھر میں 26 شیلٹر ہومز موجود ہیں شیلٹر ہومزہیں جن پر 81کروڑ 16 لاکھ سے زائد کی رقم خرچ کی گئی ہے ۔ملک بھر میں شیلٹر ہومز کی تفصیلات ایوان میں پیش کردی گئیں۔ وزارت تخفیف غربت و سماجی تحفظ نے قومی اسمبلی کے ایوان کو تحریری طور پر بتایا ہے کہ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں 5شیلٹر ہومز موجود ہیں ترلائی ، بہارہ کو ، ترنول ، جی نائن فور اور منڈی موڑ آئی الیون فور موجود ہیں ، تحریری جواب پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں تین شیلٹر ہومز بنائے گئے ایک لاہور اور دو جنوبی پنجاب ملتان اور ڈیرہ غازی خان میں موجود ہیں ، دستاویز خیبر پختونخواہ میں 8 شیلٹر ہومز موجود ہیںپشاور میں دو جبکہ مردان ، ایبٹ آباد ، سوات ، ڈیرہ اسماعیل خان ، بنوں اور کوہاٹ میں ایک ایک موجود ہیں ۔ سندھ میں سات شیلٹر ہوم جن میں کراچی میں پانچ خیر پور حیدر اور حیدر آباد میں ایک ایک موجود ہیں ۔ دستاویز بلوچستان میں ایک شیلٹر ہوم کوئٹہ میں موجود ہے ۔ گلگت بلتستان میں سکردو میں موجود ہے ۔ آزا دکشمیر میں ایک شیلٹر ہوم مظفرآباد میں موجود ہے ۔ضلع چترال سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی ریلیف کے متعلق تفصیلات ایوان میں پیش کر دی گئیں، جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا اکبر چترالی نے ایوان میں معاملہ اٹھایا جس کے تحریری جواب میں بتایا گیاکہ چترال 20 ہزار 338 سیلاب سے متاثرہ گھرانے بی آئی ایس پی کے تحت مستفید ہوئے ، چترال سیلاب متاثرین 50 کروڑ 84 لاکھ پچاس ہزار کی رقم ادا کی گئی ہے ، سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں بی آئی ایس پی ڈیٹا بیس کے مطابق 32 تک خط غربت کے حامل خاندانوں کو 25 ہزار نقد فی خاندان دیا گیا تھا ، بی آئی ایس پی پارٹنر بینکس کے ذرئعے بائیو میٹرک سے ادائیگی کی جاتی ہے ۔
گاڑیاں