اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا (کے پی) میں الیکشن کے التوا سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا 8 اکتوبر کو الیکشن کرانے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے قرآن کی آیت سے ابتدائی فیصلہ سنانےکا آغاز کیا، فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کا 8 اکتوبر کو انتخابات کرانےکا حکم غیر آئینی قرار دے دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ غیر آئینی قرار دیا جاتا ہے، صدر مملکت کی دی گئی تاریخ کا فیصلہ بحال کیا جاتا ہے، آئین وقانون انتخابات کی تاریخ ملتوی کرنےکا اختیارنہیں دیتا، 22 مارچ کو الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا تب انتخابی عمل پانچویں مرحلے پر تھا، الیکشن کمیشن کے آرڈر کے باعث 13 دن ضائع ہو گئے، الیکشن کمیشن نے غیر آئینی فیصلہ کیا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہےکہ حالات اس طرف گئے تو حکومت کے پاس ایمرجنسی کا آپشن موجود ہے، آئین میں ایمرجنسی کا آرٹیکل موجود ہے ، وہ آرٹیکل کہیں گیا نہیں۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ چار ججز نے اس سوموٹو نوٹس کو مسترد کیا ہے، الیکشن کیس کا فیصلہ فل کورٹ کے ذریعےکیا جائے، امید ہے سپریم کورٹ عوام کی آواز کے مطابق ہی فیصلہ کرے گی، صرف انصاف ہونا نہیں چاہیے، انصاف ہوتا نظر بھی آنا چاہیے، ہر کیس میں یہی تین ججز کیوں؟ ہر طرف سے فل بینچ کا مطالبہ ہے تو اسے مان لینے میں کیا حرج ہے۔

ایک سوال پر رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ حالات اس طرف گئے تو حکومت کے پاس ایمرجنسی کا آپشن موجود ہے، آئین میں ایمرجنسی کا آرٹیکل موجود ہے، وہ آرٹیکل کہیں گیا نہیں ہے، بلاول نے ایمرجنسی یا مارشل لاء کے امکان کی بات کی ہے اس کا ایک جواز ہے ،جب ہر اہم کیس وہی تین جج سنیں گے تو پھر جواز پیدا ہوجاتا ہے