مظفرآبا دآزادکشمیر میں محکمہ خوراک سبسڈی کے نام پر سالانہ اربوں روپے کی خرد برد میں ملوث نکلا،رواں مالی سال کے دوران آزادکشمیر کے لیے ساڑھے تین لاکھ ٹن گندم کی خریداری کا تخمینہ لگایا گیا ہے،جاریہ سبسڈی کی شرح کے مطابق حکومت آزادکشمیر کو عوام کوسستے آٹے کی فراہمی کے لیے رواں مالی سال کے دوارن 10ارب روپے درکار ہوں گے،یہ 10ارب روپے کی سبسڈی آزادکشمیر کی کل آبادی پر تقسیم کی جاتی ہے لیکن محکمہ خوراک سبسڈی کے نام پر 33فیصد سے زائد رقم براہ راست ہضم کرجاتا ہے اور آٹے کی مصنوعی قلت پیدا کرکے جو رقم بچائی جاتی ہے وہ اس کے علاوہ ہے،خصوصی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق آزادکشمیر کی کل آبادی 41لاکھ ہے جس میں سے 15لاکھ افراد بسلسلہ روزگار دیار غیر میں مقیم ہیں،یوں آزادکشمیر میں رہائش پذیر افراد کی تعداد 25لاکھ رہ جاتی ہے،اس 26لاکھ آبادی کے لیے محکمہ خوراک نے 3لاکھ ٹن گندم کی خریدکا ہدف مقرر کررکھا ہے،3لاکھ ٹن گندم کی پسوائی ودیگر مراعات جو سبسڈی کی مد میں خرچ ہوں گے ان کا تخمینہ 10ارب روپے ہے،محکمہ خوراک نے 41لاکھ آبادی کے لیے ساڑھے تین لاکھ ٹن گندم کی خریداری ظاہر کی ہے جس میں سے 15لاکھ افراد بیرون ملک ہیں،پاسکو 41لاکھ آبادی کے لیے گندم مہیا کرتا ہے جبکہ سبسڈی کے نام پر 33 سے 36فیصد رقم ہضم کرلی جاتی ہے جو پونے 4ارب روپے سالانہ بنتی ہے،اس طرح اعداد وشمار کی آڑ میں محکمہ خوراک سبسڈی کی آڑ میں سکون کے ساتھ اربوں روپے حکومت سے وصول کر کے ڈکار جاتا ہے اور اس واردات میں بڑی بڑی شخصیات شامل ہیں اور مختلف محکمے اپنا اپنا حصہ وصول کرتے ہیں۔
خوردبرد