مظفرآباد عدلیہ مخالف تقاریر پر وزیراعظم آزادکشمیر کو ریاست کی دونوں بڑی عدالتوں نے آج طلب کر لیا ،تفصیلات کے مطابق گزشتہ چند ماہ سے وزیرا عظم آزادکشمیرمختلف عوامی اجتماعات میں عدلیہ مخالف تقاریرکرتےرہےجس پر سپریم کورٹ آف آزاد کشمیر اور عدالت العالیہ نےنوٹس لیتے ہوئےوزیر اعظم آزادکشمیر کو آج اصالتأ طلب کرلیاہے ٗ آج دن 12بجےسپریم کورٹ جبکہ ساڑھے 10بجے ہائی کورٹ نےطلب کیا ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر ریاست بھرکےمختلف مقامات پرعوامی اجتماعات میں عدلیہ اور معزز ججوں پر بات کرتےتھے ، سپریم کورٹ آف آزادکشمیر کی طرف سے جاری ہونے والےنوٹیفکیشن کےمطابق وزیرا عظم مسلسل عدلیہ کی توہین کیے جا رہے ہیں جو ناقابل برداشت ہے اورکسی بھی صورت ان کے بیانات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا یہ اعلیٰ عدلیہ کی عزت کا معاملہ ہے کسی کو اس بات کی کسی بھی صورت اجازت نہیں دی جائےگی کہ وہ عدالت کو چیلنج کرے ۔وزیراعظم کے خطاب کا تمام ریکارڈ طلب، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے تمام سرکٹ بینچز میں منگل کے روز کی سماعت منسوخ،تمام ججز کو مظفرآباد طلب کرلیا گیا،وزیراعظم کے خلاف قائم روبکار میں طلبی کے نوٹس پرنسپل سیکرٹری فیاض علی عباسی نے وصول کرلیے،ایڈووکیٹ جنرل کو عدالت کی معاونت کے احکامات،وزیراعظم سردار تنویرالیاس خان نے کم از کم تین مقامات پر اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے غیر مناسب اور توہین آمیز کلمات کے ساتھ دھمکیاں دیں،پہلے آزادکشمیر اسمبلی میں خطاب کے دوران اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے دھمکی آمیز لہجے میں گفتگو کی گئی اس کے بعد گزشتہ روز وزیراعظم نے ایک تقریب میں واضح انداز میں عدلیہ کے کانوں سے دھوئیں نکالنے کی دھمکی دی اور کہاکہ عدالت کے باہر سے گزرتے وکلاء کو بلاکر حکم امتناعی جاری کردیئے جاتے ہیں،وزیراعظم کا یہ خطاب پہلے سوشل میڈیا پر وائرل ہوا اور پھر اخبارات میں شائع بھی ہوا جس کا دونوں معزز عدالتوں نے سخت نوٹس لیا،پیر کے روز چیف جسٹس عدالت العالیہ اور چیف جسٹس عدالت عظمیٰ کے مابین دو بار ملاقاتیں ہوئیں جن میں وزیراعظم کے دھمکی آمیز بیانات کا جائزہ لے کر متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جانی چاہیے،اس سے پہلے سینئر وکلاء کی بڑی تعداد نے بھی دونوں عدالتوں کے چیف جسٹس سے ملاقات کر کے انہیں وزیراعظم کے دھمکی آمیز بیانات سے آگاہ کیا،دونوں چیف جسٹس نے انتہائی تحمل اور برداشت کامظاہرہ کرتے ہوئے معاملے کی حساسیت اور نزاکت پر سول سوسائٹی اور وکلاء کے تحفظات کا جائزہ لیا اور طے ہوا کہ اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے وزیراعظم کے بیانات کھلے عام توہین عدالت ہیں اور یہ طرز عمل نظام عدل کو مفلوج کرنے اور دھمکانے کے مترادف ہے،اگر عدالتوں نے در گزر اور نظر انداز کرنے کی روش اختیار کی تو کل ہر کوئی اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے چوک چوراہوں میں توہین آمیز رویہ اختیار کرتے ہوئے دھمکیاں دے گا،چنانچہ وسیع تر قومی وعدالتی مفاد میں وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا،سپریم کورٹ نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان کو آج منگل کے روز دن 12بجے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کردیا جس کی باضابطہ تعمیل وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری فیاض علی عباسی نے کی،سپریم کورٹ میرپور کے سرکٹ بینچ میں موجود ججز کو منگل کے روز کی کارروائی منسوخ کرتے ہوئے مظفرآباد طلب کرلیا گیا ہے،سپریم کورٹ کا فل بینچ آج اس کیس کی سماعت کرے گا،اسی دوران عدالت العالیہ نے بھی وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی شروع کرتے ہوئے روبکار قائم کی اور منگل کے روز دن دس بجے وزیراعظم کی اصالتاً طلبی کا نوٹس جاری کیا،ہائی کورٹ کا فل کورٹ بینچ اس کیس کی سماعت کرے گا،وزیراعظم کے جملہ بیانات کی آڈیو ،ویڈیو ریکارڈنگ اور محکمہ اطلاعات و وزیراعظم کے میڈیا منیجرز کی جانب سے جاری خبروں کا جملہ ریکارڈ طلب کرلیا گیاہے،ایڈووکیٹ جنرل کو بھی آج دونوں عدالتوں میں معاون کے طورپر پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے،وزیراعظم آزادکشمیر کی توہین عدالت میں دونوں بڑی عدالتوں میں طلبی کی خبر جنگل کی آگ کی طرح دنیا بھر میں پھیل گئی،سوشل میڈیا پر پیر اور منگل کی رات یہ ٹاپ ٹرینڈ رہا،ادھر پیدا شدہ صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کے لیے سینئر وکلاء اور سول سوسائٹی کے معززین سرگرم ہیں،تاہم وکلاء کی اکثریت توہین عدالت کی کارروائی کی حامی ہے اور باضابطہ طورپر وکلاء کی جانب سے توہین عدالت کی حمایت میں پریس کانفرنس بھی کی گئی،آزادکشمیر حکومت کے اہم وزراء وزیراعظم کے رویے اور طرز عمل اور عدالتوں کے حوالے سے دھمکی آمیز بیانات پر ان کے خلاف کھڑے ہیں،تنویر الیاس اور ان کی ٹیم پیر کے روز مختلف وزراء کو فون کر کے مظفرآباد پہنچنے کی ہدایت کرتے رہے،توقع ہے کہ آج وزیراعظم اپنی کابینہ کے ساتھ دونوں عدالتوں میں پیش ہوں گے،وزیراعظم کی جانب سے غیر مشروط معافی نہ مانگنے کی صورت میں معاملے ان کی نااہلی تک جاسکتا ہے۔
وزیر اعظم طلبی