اسلام آباد( ادریس احمد اعوان / ڈائریکٹر نیوز ریڈیو وائس آف کشمیر)ضلع جہلم ویلی کے علاقے پانو پنڈی(چکار) طلبہ تشدد کیس کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کے چھاپوں کے دوران ملزمان اور انکے ساتھیوں کا پتھراؤ،پولیس وین کے شیشے ٹوٹ گئے چکار میں حالات کشیدہ پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی گئی،پولیس اہلکاروں اور وین پر حملہ کرنے والے بااثر ملزمان کے خلاف ایک اور مقدمہ تھانہ پولیس چکار میں درج کر لیاگیا تاحال انتظامیہ اور پولیس حکومتی رٹ بحال کرنے میں ناکام۔تفصیلات کے مطابق چکار کے علاقے پانو پنڈی میں بااثر ملزمان نے چند روز قبل زاتی رنجش کے باعث سکول کے طالب علموں پر حملہ کیا جس میں متعدد طالب علم زخمی ہو گئے اس حملہ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا ہر وائرل ہوئی جس کے بعد ڈپٹی کمشنر سید فدا کاظمی اور ایس پی جہلم ویلی خرم اقبال کے نوٹس لیتے ہی پولیس نے تقریبا دس نامزد اور بیس/پچیس نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیاطلبہ تصادم کیس کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کے تیسرے روز بھی چھاپے جاری رہے،پولیس بااثر ملزمان کو گرفتار کرنے میں مکمل طور پرناکام نظر آرہی ہے تھانہ پولیس چکار کی وین پر شام گئے کڑلی کے مقام پرپتھراؤ،حملہ آوروں نے پولیس وین کے شیشے توڑ دیے حملہ آوروں اور پولیس فورس کے درمیان گالم گلوچ پتھراؤسے حالات مزید کشیدہ ہو گئے،چکار،پانو پنڈی طلبہ تشدد اور کڑلی پولیس پر حملہ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی بھاری نفری چکار پہنچ گئی،پولیس وین اور اہلکاروں پر حملہ کرنے والے سا ت نامزد،دس ،پندرہ نامعلوم بااثر ملزمان کے خلاف بھی تھانہ پولیس چکار نے ایک اور مقدمہ درج کر لیا ہے ملزمان کی گرفتاری کے لیے بڑے کریک ڈاؤن کے لیے صف بندی کی گئی اس کے باوجود پولیس اور انتظامیہ حکومتی رٹ قائم کرنے میں تاحال ناکام نظر آرہی ہے طلباءپر تشدد اور پولیس پر حملہ کرنے والے ملزمان دندناتے پھر رہے ہیں ،پولیس دونوں واقعات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر نے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے
چکار طلبہ تشدد