ملک بھر میں ایک دن الیکشن کرانے پر حکومتی اتحاد اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان اتفاق ہوگیا۔
حکومتی اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان الیکشن کے حوالے سے مذاکرات کا تیسرا دور پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم میں ہوا۔
حکومتی وفد میں اسحاق ڈار، یوسف رضا گیلانی، سعد رفیق، کشور زہرہ، طارق بشیر چیمہ ، اعظم نذیر تارڑ، سید نوید قمر جبکہ پی ٹی آئی کے وفد میں شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور سینیٹر علی ظفر شامل تھے۔
الیکشن کی تاریخ پر ابھی اتفاق رائے نہیں ہوا: اسحاق ڈار
مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ اتفاق ہوچکا ہے کہ الیکشن ایک ہی دن ہونے میں بہتری ہے، نگران حکومت کی موجودگی میں ملک میں الیکشن ہوں گے، ملک میں ایک دن الیکشن ہونے پر اتفاق ہونا بڑی کامیابی ہے ، امید ہے کہ دونوں فریق خلوص کے ساتھ چلیں گی تو تیسرا مرحلہ بھی طے ہوجائے گا، الیکشن کی تاریخ پر دونوں فریقین کے اپنے اپنے مؤقف ہیں، الیکشن کی تاریخ پر ابھی اتفاق رائے نہیں ہوا، ہم نے کہا ہے کہ جو بھی الیکشن جیتے گا نتائج تسلیم کیے جائیں گے۔
سپریم کورٹ سےگزارش کریں گے مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہوسکی، پنجاب کے الیکشن 14 مئی کو کرائے جائیں: شاہ محمود
مذاکرات کے بعد تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نےاتفاق کیا ہے کہ ایسے نکتے پر متفق ہوں جو آئین سے مطابقت رکھتا ہو، جس پراتفاق ہوا ہے اس پر عمل درآمد ہو، چاہتےہیں پنجاب میں 14 مئی کو الیکشن ہو، پی ڈی ایم کا مؤقف تھا الیکشن سارےملک میں ایک ہی روز ہوں، پی ڈی ایم کا مؤقف تھا کہ اسمبلیوں کی تحلیل مدت پوری ہونے پر ہو، ہماری تجویز تھی، وفاق، سندھ اور بلوچستان اسمبلی بھی تحلیل ہو اور الیکشن اسمبلی تحلیل ہونے کے 60 دن بعد ہوں، 60دن میں الیکشن کو آئینی کوور دینا ہوگا،اس کیلئے آئینی ترمیم ہو، جن حالات میں ہم پھنسےہوئےہیں،اس کیلئے آئین میں ترمیم کی تجویز رکھی۔
شاہ محمود نے بتایا کہ ہم نے تجویزدی کہ الیکشن شفاف ہوں، نتائج کوقبول کرنے میں مشکل نہ ہو، قومی اتفاق رائے کی خاطر ہم نے کافی لچک دکھائی، نگران حکومت کی خواہش کو ہم نے تسلیم کیا البتہ الیکشن کی تاریخ پر پی ڈی ایم اور ہمارا اتفاق نہ ہوسکا، اسمبلیوں کی تحلیل اور الیکشن کی تاریخ پر ہمارا اتفاق نہ ہوسکا۔
شاہ محمود نے کہا کہ ہم نےکہا ایک طرف مذاکرات ، دوسری طرف گرفتاریاں ہورہی ہیں، مذاکرات کے دوسرے دور کے بعد ہی پرویزالہٰی کے گھر پر چھاپا مارا گیا، خواجہ آصف کے بیانات نے ماحول کو سازگار نہیں، پیچیدہ بنایا، ہم نےفیصلہ کیا ہے سپریم کورٹ میں تحریری مؤقف پیش کریں گے، سپریم کورٹ سےگزارش کریں گے مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہوسکی، ہم چاہیں گے پنجاب کے الیکشن 14 مئی کو کرائے جائیں۔