سنگاپور نے اپنے 180 سالہ تاریخ رکھنے والے گھوڑوں کے دوڑ کے مقابلے ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اگلے سال سنگاپور ٹرف کلب میں آخری مقابلوں کا اعلان کردیا۔
سنگاپور کی حکومت کی جانب سے 120 ایکڑ رقبے پر پھیلے ہوئے ریس کورس کی زمین واپس لیکر اسے پبلک اور پرائیویٹ ہاؤسنگ کیلئے استعمال کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
برطانیہ کی آنجھانی ملکہ الزبتھ دوئم دوڑ کے مقابلوں میں باقائدہ شرکت کرنے اور ریسنگ کیلئے اعلیٰ نسل کے گھوڑے پالنے کا شوق رکھنے والے افراد میں شامل تھیں، انہوں نے 1972 میں سنگاپور میں ان کے نام سے منسوب ’کوئین الزبتھ کپ‘ کا افتتاح کیا تھا جبکہ دوسری مرتبہ انہوں نے 2006 میں گھوڑوں کی دوڑ کے مقابلوں میں شرکت کی تھی۔
سنگاپور ٹرف کلب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آئندہ برس 100 ویں گرانڈ سنگاپور گولڈ کپ مقابلے منعقد کیے جائیں گے۔
بیان میں بتایا گیا کہ سنگاپور میں گھوڑوں کی دوڑ کے مقابلوں کی ایک طویل اور دلچسپ تاریخ ہے، گھوڑوں کی دوڑ کے مقابلوں کا آغاز 1842 میں اسکاٹش مرچنٹ ولیم ہینری مک لائیڈ ریڈ اور کچھ دیگر ریسنگ کے دلدادہ لوگوں نے مل کر کیا تھا، انہوں نے فیرر پارک میں ریس کورس قائم کرکے سنگاپور اسپورٹنگ کلب کی بنیاد رکھی۔
بعد ازاں 1924 میں ریس کورس کا نام تبدیل کرکے سنگاپور ٹرف کلب رکھا گیا، 1933 میں گھوڑوں کی ریس کی شہرت میں اضافہ ہو گیا اور ریسنگ کا مقام تبدیل کیا گیا۔
بیان میں بتایا گیا کہ مارچ 2000 میں سنگاپور ٹرف کلب موجودہ جگہ پر کرانجی میں منتقل کیا گیا،جہاں 30 ہزار لوگوں کی گنجائش والا پانچ منزلہ گرانڈ اسٹینڈ بھی تعمیر کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ سنگاپور محدود زمین رکھنے والی ایک شہری حکومت ہے جو کہ مستقل طور پر ری ڈیولپمنٹ اور پبلک پرائیویٹ ہاؤسنگ کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے زمین کی تلاش میں سرگرداں رہتی ہے۔
سنگاپور کی محکمہ نیشنل ڈیولپمنٹ نے بھی اپنے بیان میں مذکورہ زمیں کے مختلف مقاصد کیلئے استعمال پر غور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔