وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اقتصادی سروے 24-2023 جاری کردیا جس کے تحت رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح 0.29 فیصد رہی۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے تمام قرض وقت پر ادا کیے، درآمدات میں غذائی اشیاء اور ادویات کو ترجیح دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی سے تمام مسائل پیدا ہوتے ہیں، مہنگائی بڑھتی ہے، برآمدات نہیں بڑھتیں، میں جب آیا تو ڈالر کی اصل قیمت 200 روپے سے کم تھی، آج بھی ڈالر کی قیمت میں 40 سے 45 روپے کمی ممکن ہے۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ لوگ ڈالر اور سونے میں اپنی رقم محفوظ نہ کریں، اس کا فائدہ نہیں ہو گا، روپے کی بے قدری سے مہنگائی ہوتی ہے اور شرح سود بڑھتی ہے،  جو کہتے ہیں اس سے برآمدات بڑھتی ہیں پتا نہیں وہ کون سی دنیا میں رہتے ہیں۔

ہماری کرنسی انڈر ویلیو ہے ، مصنوعی طور پر ڈالر کی قیمت اوپر ہے

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ لوگ گھبرائے ہوئے ہیں، مارکیٹ کا تاثر منفی ہے ، جب میں آیا تو کہا گیا کہ ڈالر 200 روپے کا ہوگا، اس وقت ڈالر کی قیمت حقیقی قیمت 197 روپے  تھی ، آج  بھی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ ریئل ایکسچینج ریٹ 240 ہونا چاہیے، جو کچھ پاکستان میں ہو رہا ہےاس کی وجہ سے ڈالر 40 سے 45 روپے مہنگا ہے، ہماری کرنسی انڈر  ویلیو ہے ، مصنوعی طور پر ڈالر کی قیمت اوپر ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اپنی تمام ادائیگیاں بر وقت کرے گا، سخت معاشی پالیسی جاری رہیں گی، ہماری کوشش ہے کہ اسلامی بینکاری کو فروغ دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال جولائی تا مئی مہنگائی 29 فیصد رہی، ایف بی آر نے مشکل حالات کے باوجود اچھا کام کیا، اس سال مئی کے آخر تک ایف بی آر نے 6210 روپے کے ٹیکس محاصل جمع کیے، ایف بی آر مارچ کے آخر تک 9 لاکھ 12 ہزار نئے ٹیکس دہندہ سسٹم میں لایا۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے دور میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور تجارتی خسارہ بڑھ گیا، گردشی قرضہ 1148 ارب سے بڑھ کر 4 سال میں 2467 ارب تک پہنچ گیا، ریونیو کا زیادہ حصہ قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے، قرضوں کی ادائیگی کا حجم 2017 میں 1800 ارب سے کم تھا، 2022 میں بڑھ کر قرضوں کا یہ رقم 7 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا، پالیسی ریٹ بڑھنے سے قرضوں کا حجم آسمان پر چلا گیا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ حکومت کو مشکل عالمی حالات کا بھی سامنا کرنا پڑا، سیلاب کی وجہ سے پاکستان نے بہت بڑا المیہ دیکھا، پاکستانی معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زیادہ نقصان ہوا، سیلاب سے جی ڈی پی کو  15.2 ارب ڈالر نقصان ہوا،  اس میں 14.9 ارب ڈالر کے دیگر نقصانات شامل ہیں، پاکستان کو سیلاب سے بحالی کیلئے 4 سال میں 16.3 ارب ڈالر درکار ہیں، جنیوا کانفرنس میں بہت اچھا رسپانس ملا۔