چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ تاریخ لینے والا رجحان اب نہیں چلے گا، سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد کافی زیادہ ہے، یہاں تو ایک تاریخ پر نوٹس اور اگلی تاریخ پر دلائل ہوجانے چاہئیں۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے زمین تنازع سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

وکیل نے آئندہ کی تاریخ دینے کی استدعا کی تو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اپنے ذہن سے یہ تصور نکال دیں کہ سپریم کورٹ میں جا کر تاریخ لے لیں گے۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ آپ کے توسط سے سب کے لیے بھی یہ پیغام ہے کہ تاریخ لینے والا رجحان اب نہیں چلے گا، سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد کافی زیادہ ہے، یہاں تو ایک تاریخ پر نوٹس اور اگلی تاریخ پر دلائل ہوجانے چاہئیں۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ دیگر عدالتوں میں یہ ہوتا ہے کہ کسی دستاویز کو پیش کرنے کے لیے تاریخ مل جاتی ہے، سپریم کورٹ میں کوئی کیس آتا ہے تو اس کے سارے کاغذات پورے ہونے چاہئیں۔

انہوں نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ دلائل بھی ایک زبان میں دیں، اپنی اردو بہترکریں یا انگریزی، دریں اثنا عدالت نے وکیل کی تاریخ دینے کی استدعا مسترد کردی۔