پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر میاں محمد شہباز شریف اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 24 ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اسپیکر ایاز صادق نے قائد ایوان کے لیے ہونے والی رائے دہی کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ شہباز شریف نے 201 اراکین کی حمایت حاصل کی۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو ساتھ ہی نعرے بازی بھی ہونے لگی۔ سنی اتحاد کونسل اور ن لیگی اراکین آمنے سامنے آگئے، چور چور اور جعلی مینڈیٹ نہ منظور کے نعرے لگائے جارہے ہیں جس سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔
جے یو آئی ف نے قائد ایوان کے انتخاب کا بائیکاٹ کیا اور ووٹنگ کے دوران ایوان سے باہر چلے گئے جبکہ اختر مینگل موجود تو رہے لیکن کسی کو ووٹ نہیں دیا۔
نی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایواب کا کہنا ہے کہ یہ پی ڈی ایم کی حکومت کا تسلسل ہے اور ایک فاشسٹ حکومت ہے، اس حکومت کا کوئی نظریہ نہیں بلکہ صرف ایک چیز ہے لوٹ مار کرنا۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ جو مخصوص نشستیں ہمیں ملنی چاہئیں وہ ہمیں نہیں ملیں اس لیے اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور وزیراعظم کا الیکشن غیر قانونی ہوگیا ہے۔ ہم نے آئین کے تحت جو نقطہ اٹھایا تھا کہ یہ ہاؤس ان آرڈر نہیں ہے لیکن راجہ پرویز اشرف نے اس نقطے کو بلڈوز کیا۔
معیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے جبر کو جبر ہی کہا جائے گا، اسٹیبلشمنٹ نے اپنی ہی تقسیم کی، کسی کو ایک جگہ تو کسی کو دوسری جگہ ایڈجسٹ کیا گیا۔ بین الاقوامی دباؤ ہماری اسٹیبلشمنٹ پر آتا ہے اور وہ آیا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے ملک بھر میں الیکشن کے نتائج کو مسترد کر دیا تھا، جو موقف ہم نے اختیار کیا وقت کے ساتھ سامنے آنے والے شواہد ہمارے موقف کی تائید کر رہے ہیں۔ 2024 کے الیکشن نے 2018 کے انتخابات کی دھاندلی کا ریکارڈ بھی توڑ دیا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ جعلی الیکشن اور نتائج سے بننے والی حکومت بھی جعلی ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں استحکام لانا ہے تو ادارے آئین اور حلف کی پاسداری کریں، فارم 45والے سڑکوں پر ہیں اور فارم 47والے عہدوں کی بندربانٹ میں مصروف ہیں، پہلے ووٹ چوری ہوتے تھے اب نتائج چوری ہوتے ہیں۔
پٹرولیم مصنوعات کی طلب فروری میں پانچ ماہ کی کم ترین سطح 1.12 ملین ٹن پر پہنچ گئی، جس کی بنیادی وجہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، صنعتی سرگرمیوں میں کمی، زرعی ٹیوب ویلز کی سولر پر منتقلی اور فرنس آئل سے چلنے والے پاور پلانٹس کے بجائے مقامی کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس اور نیو کلیئر پاور پلانٹس کی پاور سسٹم میں شمولیت ہے
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ (این ڈی ایم اے) نے ملک میں شدید بارشوں کے ایک اور اسپیل کی وارننگ جاری کر دی جب کہ کراچی میں سردی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں 5 سے 7 مارچ تک خیبرپختونخوا، کشمیر، گلگت بلتستان اور پنجاب کے بالائی علاقوں کے اس اسپیل سے متاثر ہونے کا امکان ہے۔
اسپیل کے تحت بالائی اور وسطی پنجاب میں آندھی اور ژالہ باری بھی متوقع ہے۔